زمین کی فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO₂) کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ کر 430.2 پارٹس پر ملین (ppm) تک پہنچ گئی ہے — جو کہ لاکھوں سال میں ریکارڈ کی گئی سب سے بلند سطح ہے۔
یہ پیمائش امریکہ کی ریاست ہوائی کے معروف "ماونا لوآ” موسمیاتی مرکز میں کی گئی، جو دنیا بھر میں فضائی آلودگی کا درست ریکارڈ رکھنے کے حوالے سے مشہور ہے۔ صرف ایک سال میں CO₂ کی مقدار میں 3.5 ppm کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ بنیادی طور پر انسانوں کے ذریعہ استعمال کی جانے والی فوسل فیولز — جیسے پٹرول، ڈیزل، کوئلہ اور گیس — کے نتیجے میں ہوتا ہے، کیونکہ ان ایندھنوں کو جلانے سے فضا میں بڑی مقدار میں CO₂ خارج ہوتی ہے۔
ماحولیاتی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ دنیا موسمیاتی تبدیلی کو روکنے کے لیے درکار اقدامات نہیں کر رہی اور ہم ماحولیاتی وعدوں سے دُور ہوتے جا رہے ہیں۔
فضا میں CO₂ کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مقدار زمین کے موسم کو بھی شدید متاثر کر رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں دنیا کو شدید گرمی کی لہروں، طویل خشک سالی، طوفانی بارشوں اور تباہ کن سیلابوں کا سامنا ہے — اور یہ تمام موسمی مظاہر پہلے سے زیادہ بار بار اور شدید ہو رہے ہیں۔
اس کے علاوہ، کاربن ڈائی آکسائیڈ سمندری پانی کو بھی زیادہ تیزابیت والا بنا رہی ہے، جس سے مرجان (کورلز)، صدف (شیلفش) اور پلانکٹن جیسے سمندری جانداروں کی بقا کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے، کیونکہ ان کے لیے اپنے خول بنانا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ اگر یہ عمل جاری رہا تو سمندری حیات اور ماحولیاتی نظام شدید خطرے میں آ سکتے ہیں۔
ہوائی میں قائم خصوصی مرکز دنیا بھر کے سائنس دانوں کو CO₂ کے درست اور تازہ ترین اعداد و شمار فراہم کرتا ہے۔ اگرچہ مختلف خطوں میں موسم کی تبدیلی کے باعث یہ سطح مختلف ہو سکتی ہے، لیکن عالمی صورتحال مجموعی طور پر تشویشناک ہے۔
سائنس دانوں کو امید ہے کہ یہ نئے اعداد و شمار دنیا کے رہنماؤں کو آئندہ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی اجلاس (COP30) میں مزید مضبوط اور عملی اقدامات پر آمادہ کریں گے۔