عیدالاضحیٰ کے دوران اسرائیلی حملوں میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں سے 21 افراد صرف آج صبح کے وقت جاں بحق ہوئے۔ فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق، غزہ کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 393 افراد زخمی بھی ہوئے۔
الجزیرہ کے مطابق، اسرائیلی فضائی حملوں کا نشانہ بننے والے علاقوں میں جبالیہ مہاجر کیمپ کے مشرقی حصے، غزہ شہر کے مشرق میں رہائشی عمارتیں، اور خان یونس کے الماوَسی علاقے شامل ہیں۔ الماوَسی کو اسرائیلی حکام نے پہلے "محفوظ زون” قرار دیا تھا، مگر اب یہ بار بار حملوں کا نشانہ بن رہا ہے۔
شمالی غزہ میں جبالیہ اور بیت لاحیا کے قریب بھی شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ جنوبی غزہ میں ڈرون حملے میں پانچ فلسطینی جاں بحق ہوئے، جن میں دو بچیاں بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب، مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز نے متعدد علاقوں میں چھاپے مار کر شہریوں کو گرفتار کیا، جن میں ارورا، جالزون، کفر مالک، بلاطہ اور الخضر شامل ہیں۔
غزہ میں قحط اور طبی سہولیات کا بحران
غزہ میں جاری ناکہ بندی کو تین ماہ مکمل ہو چکے ہیں اور اب ہر پانچ میں سے ایک فلسطینی بھوک کے دہانے پر ہے۔ فوڈ سیکیورٹی کی عالمی تنظیم IPC کے مطابق، 1.95 ملین افراد — یعنی غزہ کی 93 فیصد آبادی — خوراک کی شدید قلت کا شکار ہے۔
غزہ کے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر منیر البرش نے خبردار کیا ہے کہ اگر 48 گھنٹوں میں ہسپتالوں کو ایندھن نہ ملا، تو یہ "قبرستان” بن سکتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مصر کے شہر العریش میں موجود WHO کے امدادی ٹرکوں کو رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہونے کی فوری اجازت دی جائے۔
جنگ کا انسانی پہلو اور بین الاقوامی ردعمل
اکتوبر 2023 سے جاری جنگ میں غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 54,880 اور زخمیوں کی تعداد 126,227 ہو چکی ہے۔ مارچ میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے مزید 4,603 فلسطینیوں کو شہید اور 14,186 کو زخمی کیا ہے۔
ان حملوں کے نتیجے میں غزہ کی تقریباً 90 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے جبکہ بنیادی انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے نومبر 2023 میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات میں وارنٹ جاری کیے تھے۔