مصنوعی ذہانت اس وقت طبی تعلیم کے نظام میں کلینیکل تربیت کے شعبے میں داخل ہو رہی ہے، جو نہ صرف طالب علموں کے مریضوں سے تعلق کے انداز کو بدل رہی ہے بلکہ ان کی روٹیشنز کے دوران جانچ کے طریقہ کار کو بھی متاثر کر رہی ہے۔
ٹریٹمنٹ ڈاٹ کام اے آئی (Treatment.com AI) کی جانب سے تیار کردہ ایک مصنوعی ذہانت پر مبنی پلیٹ فارم "میڈیکل ایجوکیشن سوئیٹ” (Medical Education Suite – MES) کو حال ہی میں یونیورسٹی آف مینیسوٹا میں اپنایا گیا ہے، جہاں تیسری سال کے 240 سے زائد میڈیکل طلبا ورچوئل مریضوں کے ساتھ سیکھنے کے عمل میں شامل ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی حقیقی وقت میں فیڈبیک، اے آئی کی بنیاد پر اسکورنگ، اور تشخیصی سمیولیشن فراہم کرتی ہے۔
حکام کے مطابق، MES پلیٹ فارم موجودہ کلینیکل امتحانی نظام، جیسے کہ OSCEs، میں بغیر کسی بڑی رکاوٹ کے شامل کیا جا سکتا ہے، اور یہ روایتی طریقہ کار کے مقابلے میں آپریٹنگ اخراجات میں 40 فیصد تک کمی لا سکتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کی ایک اہم خوبی یہ بھی ہے کہ یہ انسانی جانبداری کو ختم کرتے ہوئے معیاری جانچ کا طریقہ فراہم کرتا ہے، اور رابطے، کلینیکل ریزننگ، اور طبی فیصلوں پر فوری فیڈبیک دیتا ہے۔
اساتذہ کے مطابق، یہ نظام سیکھنے کے عمل میں شفافیت اور کارکردگی کو بڑھائے گا۔ طلبا مصنوعی ذہانت سے چلنے والے کیسز کے ذریعے مشق کر سکتے ہیں جو حقیقی مریضوں سے ملاقات کی مشابہت رکھتے ہیں، اور اس سے ان کی طبی مشق میں کمزوریوں کو براہِ راست مریضوں سے ملنے سے پہلے ہی شناخت کیا جا سکتا ہے۔
یہ طبی تربیت میں ایک نمایاں تبدیلی ہے، کیونکہ دنیا بھر کے ادارے، بشمول پاکستان، امریکہ اور یورپ کے بعض ادارے، اب ایسی اے آئی پر مبنی ٹیکنالوجیز اپنا رہے ہیں تاکہ تربیت میں ہم آہنگی، بہتر اسکیل، اور فیکلٹی کے کام کے بوجھ کو مؤثر طریقے سے منظم کیا جا سکے۔
مستقبل میں، MES کو شمالی امریکہ اور برطانیہ کے میڈیکل اسکولوں میں بھی متعارف کروایا جائے گا۔ محققین اس وقت اس کے طویل المدتی اثرات پر غور کر رہے ہیں، ساتھ ہی اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ طبی تعلیم میں اخلاقی ضوابط کی سختی اور انسانی تعلق کو مرکزی حیثیت دینا ناگزیر ہے۔