ایک حالیہ بین الاقوامی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ پچھلے بیس سالوں میں دنیا کے 21 فیصد سمندر نمایاں طور پر تاریک ہو چکے ہیں — اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس کا بحری حیات اور عالمی ماحولیاتی نظام پر سنگین اثر پڑ سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف پلیماؤتھ کی زیر قیادت کی گئی اس تحقیق کے مطابق، جو جرنل گلوبل چینج بایالوجی میں شائع ہوئی، 2003 سے 2022 کے درمیان سمندری پانی میں سورج کی روشنی کی رسائی میں واضح کمی دیکھی گئی ہے۔ اس عمل کو اووشن ڈارکننگ کہا جاتا ہے، جو کہ الجی کی بڑھتی ہوئی افزائش، سطحی درجہ حرارت میں اضافہ اور مصنوعی روشنی کی آلودگی جیسے عوامل سے جُڑا ہوا ہے۔
مطالعے میں انکشاف کیا گیا کہ 9 فیصد سمندری علاقوں — جو تقریباً افریقہ کے رقبے کے برابر ہیں — میں 50 میٹر سے زیادہ گہرائی تک روشنی کی کمی واقع ہوئی، جبکہ 2.6 فیصد علاقوں میں یہ کمی 100 میٹر سے بھی زیادہ ہے۔
ماہرینِ بحریات نے اس تبدیلی کے ممکنہ اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
> "یہ نتائج واقعی تشویشناک ہیں،” ڈاکٹر تھامس ڈیوس، ایسوسی ایٹ پروفیسر، یونیورسٹی آف پلیماؤتھ، نے کہا۔ "روشنی کی کمی ان تمام جانوروں کے لیے خطرہ بن سکتی ہے جو سورج یا چاند کی روشنی پر انحصار کرتے ہیں۔”
پروفیسر ٹم اسمتھ، ہیڈ آف سائنس برائے میرین بایوجیوکیمسٹری، نے خبردار کیا کہ روشنی کی تلاش میں سمندری جانور سطح کے قریب آ سکتے ہیں، جس سے خوراک اور وسائل کے لیے مسابقت بڑھ سکتی ہے اور پورے ماحولیاتی نظام میں بنیادی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں نہ صرف سمندری حیاتیات بلکہ انسانوں کی سانس لینے والی ہوا، مچھلیوں کی پیداوار اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی عالمی کوششوں پر بھی اثر ڈال سکتی ہیں۔