شام کے عبوری صدر احمد الشراع نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے استنبول میں اہم ملاقات کی، جو امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے شام پر سے اقتصادی پابندیاں ہٹانے کے بعد پہلی اعلیٰ سطحی ملاقات تھی۔
ملاقات ہفتہ کو استنبول کے تاریخی دولما بہچے محل میں ہوئی، جہاں دونوں رہنماؤں نے گرمجوشی سے مصافحہ کیا۔ ترک سرکاری میڈیا نے ملاقات کی تصاویر جاری کیں۔
ترک صدارتی دفتر کے مطابق، صدر اردوان نے پابندیوں کے خاتمے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ "شام میں اسرائیلی قبضہ اور جارحیت ناقابل قبول ہے”۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اس معاملے کو ہر عالمی فورم پر اٹھائے گا۔
اس ملاقات میں ترک وزیر خارجہ حکان فیدان، وزیر دفاع یاسر گولر، انٹیلیجنس سربراہ ابراہیم کلن، اور دفاعی صنعتوں کے سیکرٹری حلوک گورگن نے شرکت کی۔ ملاقات میڈیا کے لیے بند رکھی گئی۔
شامی صدر کے ہمراہ وزیر دفاع مرحف ابو قصرہ اور وزیر خارجہ اسعد الشیبانی بھی موجود تھے۔ یہ الشراع کی اردوان سے دوسری ملاقات تھی، پہلی ملاقات رواں سال فروری میں انقرہ میں ہوئی تھی۔ اس سے قبل وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے لیے ریاض بھی گئے تھے۔
شام اور ترکی کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے اور شام کی تعمیر نو پر بات چیت جاری ہے۔ پابندیاں ہٹانے کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حالیہ مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران کیا تھا، جس کے بعد یورپی یونین نے بھی یہی اقدام کیا۔
پابندیاں سب سے پہلے 1979 میں لگائی گئی تھیں، مگر 2011 میں خانہ جنگی کے بعد ان میں سختی لائی گئی تھی۔ شامی وزارت خارجہ نے ان پابندیوں کے خاتمے کو "درست سمت میں ایک مثبت قدم” قرار دیا ہے۔
امریکہ کے ترکی میں سفیر اور شام کے لیے خصوصی ایلچی تھامس باراک نے بھی الشراع سے استنبول میں ملاقات کی اور غیر ملکی جنگجوؤں اور اسرائیل سے تعلقات پر ان کی کوششوں کو سراہا۔