وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پیر کے روز بچوں میں پیدائشی ٹائپ-1 ذیابیطس کے مریضوں کے لیے "سی ایم انسولین فار ڈایابیٹیز” پروگرام کا باضابطہ آغاز کر دیا۔
پروگرام کے تحت وزیراعلیٰ مریم نواز پاکستان پوسٹ کے رائیڈرز کے ہمراہ ذیابیطس میں مبتلا بچوں کے گھروں تک پہنچیں اور انہیں انسولین کارڈ، انسولین، گلوکومیٹر، بی ایس آر اسٹرپس اور انجیکشن کی سوئیاں فراہم کیں۔
انہوں نے مریض بچوں کے اہلِ خانہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان بچوں کی صحت کے حوالے سے گہری تشویش رکھتی ہیں۔ مریم نواز نے کہا، "میں اُن بچوں کی تکلیف اور والدین کی بے چینی کو بخوبی سمجھتی ہوں جو ذیابیطس کا شکار ہیں۔ یہ پروگرام والدین کے حقیقی مطالبے اور بچوں کی فوری ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے شروع کیا گیا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ حکومت پنجاب کے وژن "صحت مند پنجاب” کے تحت شروع کیا گیا ہے تاکہ کوئی بھی بچہ صرف مالی مسائل کی وجہ سے علاج سے محروم نہ رہے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا، "پہلی بار بچوں کو صرف انسولین ہی نہیں بلکہ گلوکومیٹر اور ٹیسٹ اسٹرپس بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔ بچوں کی صحت ہماری اولین ترجیح ہے۔ وہ قوم کا روشن مستقبل ہیں اور ہم اپنی تمام تر وسائل ان کی بہتری کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ بچوں میں ذیابیطس کا تیزی سے پھیلنا تشویشناک ہے۔”
بریفنگ میں وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ پروگرام کے پہلے مرحلے میں 1500 بچوں کو گھروں پر مفت انسولین فراہم کی جائے گی۔
پاکستان پوسٹ اس فراہمی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ پوسٹ رائیڈرز ایک خصوصی موبائل ایپ کے ذریعے انسولین کارڈ کو اسکین کر کے تصدیق کریں گے، جس کے بعد دوا مریض کو دی جائے گی۔ انسولین کو ٹھنڈا رکھنے کے خصوصی نظام (کولڈ چین سسٹم) کے تحت محفوظ کر کے تین ماہ کی دوا بیک وقت بچوں کے گھروں تک پہنچائی جائے گی۔