پاکستانی اداکار بلال قریشی نے عیدالاضحیٰ سے قبل قربانی کے جانوروں کی آسمان کو چھوتی قیمتوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ قربانی کے اصل مقصد پر غور کریں نہ کہ اسے دولت کی نمائش کا ذریعہ بنائیں۔
حالیہ سوشل میڈیا پوسٹ میں بلال قریشی نے اس رجحان پر افسوس کا اظہار کیا کہ لوگ قربانی کو معاشرتی مقام کے اظہار کے طور پر اپنانے لگے ہیں۔ انہوں نے لکھا:
"ہم کب سمجھیں گے کہ اگر ہم محض نمائش کے لیے جانور خریدتے رہیں گے تو ان کی قیمتیں بڑھتی ہی رہیں گی؟”
بلال قریشی نے زور دیا کہ عیدالاضحیٰ کی اصل روح اخلاص اور قربانی میں ہے، نہ کہ فضول خرچی میں۔ انہوں نے مزید کہا:
"قربانی کا مقصد مہنگے جانور دکھا کر رعب ڈالنا نہیں، بلکہ خالص نیت سے اللہ کو راضی کرنا ہے۔”
ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان میں مہنگائی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور متوسط و کم آمدنی والے طبقے کے لیے قربانی کرنا دن بہ دن مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
اس سال کراچی، لاہور اور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں گائے، بکرے اور دیگر قربانی کے جانوروں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ کئی شہریوں نے شکوہ کیا ہے کہ حضرت ابراہیمؑ کی سنت کو ادا کرنا اب عام آدمی کے لیے ایک بوجھ بنتا جا رہا ہے۔
ماہرین اور منڈی کے بیوپاری اس مہنگائی کی کئی وجوہات بتاتے ہیں، جن میں عمومی مہنگائی، ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں اضافہ اور چارے کی بڑھتی قیمتیں شامل ہیں۔ دوسری طرف سوشل میڈیا اور ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی دوڑ نے بھی لوگوں کو مہنگے اور بڑے جانور خریدنے کی طرف راغب کیا ہے — اکثر محض دکھاوے کے لیے، نہ کہ دینی جذبے کے تحت۔
بلال قریشی کے پیغام نے سوشل میڈیا پر کئی صارفین کو متاثر کیا، جنہوں نے اداکار کی جانب سے اس اہم مسئلے کو اجاگر کرنے پر ان کی تعریف کی۔ بعض صارفین کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا پہلو ہے جس پر عمومی طور پر بات نہیں کی جاتی۔
جیسے جیسے عید قریب آ رہی ہے، قریشی کا بیان ایک بروقت یاد دہانی ہے کہ ہمیں عیدالاضحیٰ کو سادگی، اخلاص اور دینی جذبے کے ساتھ منانا چاہیے — ایسی قدریں جو مادہ پرستی اور سماجی دباؤ کے باعث ماند پڑتی جا رہی ہیں۔