اسلام آباد / نیویارک – 5 جون 2025:
پاکستان نے بھارت کو سرحد پار دہشتگردی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک مستقل مشترکہ تحقیقاتی فورم قائم کرنے کی تجویز دے دی ہے۔ اس پیشکش میں حالیہ پہلگام حملے کی تحقیقات شامل ہیں، جس میں 26 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں اکثریت سیاحوں کی تھی.
یہ تجویز اقوامِ متحدہ کے ہیڈکوارٹر نیویارک میں پاکستان کے سابق وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے پیش کی گئی، جو ان دنوں ایک اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔
> "ہمیں غیر ریاستی عناصر کو دونوں ممالک کے درمیان امن کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ وقت آ گیا ہے کہ ایک غیر جانبدار، مشترکہ نظام قائم کیا جائے،” بلاول بھٹو نے اپنے بیان میں کہا۔
پاکستان نے پہلگام حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس میں کسی قسم کی ملوثیت کو مسترد کیا اور مطالبہ کیا کہ معاملے کی غیر جانبدار اور شواہد پر مبنی تحقیقات کی جائیں۔
بھارت کا مشترکہ تحقیقات کی پیشکش مسترد
دوسری جانب بھارت نے پاکستان کی پیشکش کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔ بھارتی وزیردفاع راجناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان سے کسی قسم کی بات چیت صرف دو معاملات تک محدود ہوگی: دہشتگردی اور پاکستان کے زیرِ قبضہ کشمیر (POK) کی واپسی۔
> "مشترکہ تحقیقات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ بھارت کسی ایسے ملک کی مداخلت برداشت نہیں کرے گا جو دہشتگردوں کی پناہ گاہ بن چکا ہے،” راجناتھ نے سخت لہجے میں کہا۔
یاد رہے کہ مئی 2025 میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر شدید فوجی جھڑپیں ہوئیں، جن میں جنگی طیاروں، ڈرونز، اور توپ خانہ استعمال کیا گیا۔ بعد ازاں امریکہ کی ثالثی میں سیز فائر ہوا، تاہم فضا میں کشیدگی بدستور قائم ہے۔
عالمی برداری کا ردعمل
عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی یہ پیشکش سفارتی طور پر ایک مثبت اشارہ ہو سکتی ہے، تاہم دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی شدید کمی اور سخت مؤقف کسی پیش رفت کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ اقوامِ متحدہ اور امریکہ نے بھی دونوں ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ تنازعے کے بجائے مکالمے کو ترجیح دی جائے۔
> "جب تک مسلسل مذاکرات نہیں ہوں گے، تصادم کے خطرات برقرار رہیں گے،” اقوام متحدہ کے ترجمان نے نیویارک میں کہا۔
صورتحال تاحال کشیدہ ہے اور دونوں ایٹمی قوتیں اگلے اقدامات پر غور کر رہی ہیں، جب کہ عالمی برادری معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔