وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آج پاکستان اکنامک سروے 2024-25 پیش کیا، جو کل پیش ہونے والے وفاقی بجٹ سے قبل ملکی معیشت کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ فراہم کرتا ہے۔
📉 معاشی ترقی کا ہدف حاصل نہ ہو سکا
سروے کے مطابق رواں مالی سال میں جی ڈی پی 2.7 فیصد بڑھی، جو ہدف سے کم رہی۔ تاہم، مہنگائی اور ترسیلات زر میں بہتری نے معیشت کو سہارا دیا۔
💸 مہنگائی میں تاریخی کمی
وزیر خزانہ نے بتایا کہ مہنگائی کی شرح اوسطاً 4.6 فیصد رہی، جبکہ اپریل 2025 میں صرف 0.3 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو کئی دہائیوں کی کم ترین سطح ہے۔ اسی بنیاد پر اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کر دیا۔
🌍 ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ
جولائی 2024 سے اپریل 2025 کے دوران ترسیلات زر میں 31 فیصد اضافہ ہوا، جو 31.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ اس کی بدولت کرنٹ اکاؤنٹ 1.9 ارب ڈالر سرپلس میں رہا۔
آمدنی اور بجٹ خسارہ
کل آمدنی 36.7 فیصد بڑھ کر 13.37 کھرب روپے رہی۔ ٹیکس آمدنی میں 26.3 فیصد اور نان ٹیکس آمدنی میں 68 فیصد اضافہ ہوا۔ مالیاتی خسارہ 2.6 فیصد جی ڈی پی تک محدود رہا اور پرائمری بیلنس 3 فیصد سرپلس رہا۔
زراعت اور صنعت
زراعت کا شعبہ صرف 0.56 فیصد بڑھا، جبکہ اہم فصلیں جیسا کہ مکئی اور چاول منفی گروتھ کا شکار ہوئیں۔ کپاس کی جننگ میں 19 فیصد کمی ہوئی۔
صنعتی شعبے میں 4.77 فیصد اضافہ ہوا، تاہم بڑی صنعتوں کی پیداوار (LSM) 1.5 فیصد کم ہو گئی، اور معدنیات میں 3.4 فیصد کمی آئی۔
سروسز سیکٹر
سروسز سیکٹر میں 2.91 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔ سرکاری خدمات میں 10 فیصد تک اضافہ ہوا، جبکہ ٹرانسپورٹ، مالیاتی، اور نجی خدمات میں بھی بہتری دیکھی گئی۔
تجارت اور بیرونی شعبہ
برآمدات 6.4 فیصد بڑھ کر 26.9 ارب ڈالر ہوئیں، جبکہ درآمدات 7.5 فیصد بڑھ کر 48.3 ارب ڈالر تک پہنچیں۔ تجارتی خسارہ 21.3 ارب ڈالر رہا۔ تاہم ترسیلات زر کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں رہا۔ زرمبادلہ کے ذخائر 16.64 ارب ڈالر اور روپیہ 278.72 فی ڈالر پر مستحکم رہا۔
تعلیم و سماجی تحفظ
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 471 ارب روپے مختص کیے گئے۔ 8.5 ملین خاندانوں کو مالی امداد ملی، بچوں کی تعلیم اور ماں و بچے کی صحت کے لیے بھی فنڈز فراہم کیے گئے۔
تعلیم پر 0.8 فیصد جی ڈی پی خرچ ہوا، شرح خواندگی 60.6 فیصد رہی (مرد 68%، خواتین 52.8%)۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے 61.1 ارب روپے رکھے گئے۔
مستقبل کا وژن
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے اور آئندہ سالوں میں 5.7 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف ہے۔ انہوں نے ایف بی آر سمیت دیگر اداروں میں اصلاحات کو معیشت کی بحالی کے لیے ضروری قرار دیا۔