وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کے سرکاری دورے کے دوران ایک اہم سفارتی اقدام میں بھارت کو امن مذاکرات کی پیشکش کی ہے، جس میں کشمیر اور آبی تحفظ جیسے دیرینہ مسائل پر بات چیت کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے۔
تہران کے تاریخی سعدآباد پیلس میں ایرانی صدر مسعود پزشکین کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے خطے میں امن اور تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
"ہم نے امن چاہا، ہم امن چاہتے ہیں اور ہم خطے میں امن کے لیے بات چیت کے ذریعے کام کریں گے،” وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی پاکستانی پالیسی کو دہرایا۔
دونوں رہنماؤں نے تجارت، توانائی، سرمایہ کاری اور سیکیورٹی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم نے حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران ایران کی حمایت پر ایرانی قیادت کا شکریہ ادا کیا اور اسے برادرانہ تعلقات کی علامت قرار دیا۔
انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کو "بہترین سفارتکار” قرار دیا اور ان کے ساتھ "دل سے دل کی بات چیت” کا ذکر کیا۔
"پاکستان نے اس کشیدگی سے اپنے دلیر افواج کی بدولت کامیابی کے ساتھ نکل کر دکھایا۔ مگر ہمارا ہدف امن ہے،” وزیراعظم نے کہا۔ "اگر بھارت سنجیدہ ہے تو ہم نہ صرف کشمیر بلکہ تجارت، انسداد دہشتگردی اور پانی کے مسائل پر بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔”
بعد ازاں وزیراعظم نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے بھی ملاقات کی اور موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی۔ ایرانی سپریم لیڈر نے علاقائی امن کے فروغ میں پاکستان کے کردار اور وزیراعظم کے وژن کو سراہا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا ایران کا یہ دورہ چار ملکی دورے کا حصہ ہے، جس کا مقصد ترکی سمیت دوست ممالک کا شکریہ ادا کرنا ہے جنہوں نے بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان کی اخلاقی اور سفارتی حمایت کی۔