خیبرپختونخوا (کے پی) حکومت نے جمعے کے روز 2025-26 کے مالی سال کے لیے 2.119 ٹریلین روپے کا سرپلس (فاضل) بجٹ پیش کیا، جسے حکومت نے مالی بحران سے نکلنے کی "تاریخی” کوشش قرار دیا۔ بجٹ پیشی کے دوران اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود وزیرِ قانون و خزانہ آفتاب عالم نے بجٹ پیش کیا۔
اس موقع پر اسپیکر بابراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اسمبلی اجلاس میں وزیرِ خزانہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے جب عہدہ سنبھالا تو صوبے کی مالی حالت نہایت خراب تھی۔ سابقہ نگران حکومت کو انہوں نے "غیر آئینی اور بدانتظام” قرار دیا، جس کی وجہ سے تنخواہوں، ترقیاتی منصوبوں، صحت کارڈ اسکیم اور گندم کے ذخائر سب متاثر ہوئے تھے۔
اہم نکات:
-
تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافہ تجویز
-
کم از کم ماہانہ اجرت 36 ہزار سے بڑھا کر 40 ہزار روپے
-
غیر ایگزیکٹو ملازمین کے لیے 15 سے 20 فیصد ڈسپیریٹی الاؤنس میں اضافہ
-
پولیس کو پنجاب پولیس کے برابر تنخواہیں دینے کی تجویز
-
شہداء پیکیج 1 کروڑ سے بڑھا کر 1.1 کروڑ روپے
آفتاب عالم نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت نے نہ صرف مالیاتی استحکام حاصل کیا بلکہ پچھلے تمام سالوں کے مقابلے میں سب سے بڑا سرپلس بجٹ دیا ہے۔ اب حکومت کے پاس تین ماہ تک تنخواہیں دینے کے لیے فنڈز موجود ہیں۔
مالی سال 2025-26 کے لیے کل اخراجات 1.962 ٹریلین روپے ہوں گے جبکہ آمدنی 2.119 ٹریلین روپے متوقع ہے، جس سے 157 ارب روپے کا سرپلس ظاہر کیا گیا ہے۔
ترقیاتی و دیگر اقدامات:
-
سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 547 ارب روپے مختص کیے گئے
-
پرائمری تا اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں بڑے اقدامات، 16 ہزار اساتذہ کی بھرتی، 3.4 ملین کتب کی تقسیم اور 5.18 لاکھ وظائف
-
ضم شدہ اضلاع میں 46 کالجز کی تعمیر نو پر 1.55 ارب روپے خرچ ہوں گے
ٹیکس ریلیف اور مراعات:
-
اسٹامپ ڈیوٹی اور پراپرٹی ٹرانسفر ٹیکس 2 فیصد سے کم کرکے 1 فیصد
-
4.9 مرلہ تک کی جائیدادوں پر ٹیکس سے استثنا
-
ہوٹل بیڈ ٹیکس 10 فیصد سے کم کرکے 7 فیصد
-
36 ہزار ماہانہ تک آمدنی والے افراد کے لیے پروفیشنل ٹیکس ختم
-
الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس اور ٹوکن ٹیکس معاف
اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن نے "علی بابا چالیس چور” کے نعرے لگائے اور کرپشن کے خلاف پلے کارڈز اٹھائے۔ ن لیگ کی رکن صوبیہ شاہد نے اجلاس میں باقاعدہ بگل بجایا، جس پر حکومتی ارکان نے جوابی نعرے بازی کی۔
اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران سے اظہارِ یکجہتی کی قرارداد بھی منظور کی گئی۔