لاہور – پنجاب حکومت نے تعلیمی پالیسی میں ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے تعلیمی ترقیاتی بجٹ میں 400 فیصد غیرمعمولی اضافہ کر دیا ہے، جو کہ 32 ارب روپے سے بڑھا کر 110 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ وزیر تعلیم رانا سکندر حیات کے مطابق ایڈوانس ایجوکیشن بجٹ میں اس سے بھی زیادہ، یعنی 500 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔
یہ بڑا بجٹ 12 جون 2025 کو وزیر اعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں پیش کیا گیا، جنہوں نے صوبے بھر میں 5000 طلباء کے لیے وظائف اور لیپ ٹاپ اسکیمز متعارف کرا کر علاقائی شمولیت پر بھی زور دیا۔
حکام کے مطابق موجودہ حکومت نے 5,006 ترقیاتی منصوبے شروع کیے ہیں، جبکہ سابقہ حکومت نے صرف 1,004 منصوبے متعارف کروائے تھے۔ اس بجٹ کا مقصد تعلیمی ڈھانچے کی بہتری، اخراجات میں کمی اور نظامی مسائل جیسے بدعنوانی اور جعلی انرولمنٹس کا خاتمہ ہے۔
اہم اصلاحات میں نادرا کے ذریعے 26 لاکھ طلباء کی تصدیق، 11 لاکھ جعلی طلباء کا اندراج ختم کرنا، اور 12,000 نئی کلاس رومز کی فراہمی شامل ہے تاکہ 4.5 لاکھ سے زائد بچوں کو ابتدائی تعلیم میں داخل کیا جا سکے۔
مزید برآں، حکومت نے کلاس رومز کی تعمیر کی لاگت کو بھی نمایاں طور پر کم کر دیا ہے — جو پہلے 50 لاکھ روپے تھی، اب اسے کم کرکے 12.5 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے — تاکہ سرکاری فنڈز کی بچت کے ساتھ زیادہ سے زیادہ بچوں تک رسائی ممکن ہو۔
یہ بجٹ نہ صرف پنجاب میں عوامی تعلیمی نظام پر اعتماد کی بحالی کی کوشش ہے بلکہ صوبے بھر کے طلباء کو معیاری تعلیم تک مساوی رسائی فراہم کرنے کا جرات مندانہ عزم بھی ظاہر کرتا ہے۔