اسلام آباد، جون 2025
شدید گرمی سے بچاؤ کے لیے سعودی عرب کی جانب سے بڑے پیمانے پر کیے گئے حفاظتی اقدامات کے باوجود، رواں سال حج 2025 کے دوران 18 پاکستانی عازمینِ حج انتقال کر گئے۔ وزارتِ مذہبی امور کے ذرائع کے مطابق انتقال کرنے والوں میں 10 مرد اور 8 خواتین شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ انتقال کرنے والے زیادہ تر بزرگ افراد تھے، جن کی موت دل کے دورے اور مختلف بیماریوں کے باعث ہوئی۔ تمام مرحومین کو سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ میں جنت البقیع کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
حج 2024 کے دوران 1300 سے زائد افراد شدید گرمی میں جان کی بازی ہار گئے تھے جب درجہ حرارت 51.8 ڈگری سینٹی گریڈ (125.2 فارن ہائیٹ) تک پہنچ گیا تھا۔ اس سانحے کے پیشِ نظر سعودی حکام نے اس سال خصوصی انتظامات کیے، جن میں 40 سے زائد سرکاری ادارے اور 2 لاکھ 50 ہزار سے زیادہ اہلکار متحرک کیے گئے۔
گرمی سے بچاؤ کے لیے کیے گئے اقدامات میں 50 ہزار مربع میٹر اضافی سایہ دار جگہ، سینکڑوں کولنگ ڈیوائسز، پانی کے اسپرے کرنے والے اسٹیشن، ہجوم کی نگرانی کے لیے مصنوعی ذہانت سے چلنے والے ڈرونز، اور مسجد الحرام میں دنیا کا سب سے بڑا ایئرکنڈیشننگ نظام شامل تھا۔
وزارتِ مذہبی امور کے مطابق اس سال پاکستانی عازمین کی اموات کی تعداد گزشتہ سال کی نسبت کم رہی، جب 35 پاکستانی عازمین جان کی بازی ہار گئے تھے۔
اس سال دنیا بھر سے 171 ممالک کے 16 لاکھ 73 ہزار سے زائد عازمین نے حج میں شرکت کی، جن میں 1 لاکھ 66 ہزار سے زائد سعودی شہری بھی شامل تھے۔ سعودی حکام نے بغیر اجازت نامہ آنے والے تقریباً 2 لاکھ 70 ہزار افراد کو مکہ میں داخل ہونے سے روک دیا، جنہیں بھاری جرمانے اور دس سال کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
اگرچہ اموات کی شرح میں واضح کمی آئی ہے، تاہم ماہرین کے مطابق بزرگ اور بیمار عازمین کے لیے خطرات بدستور موجود ہیں۔ سعودی عرب کی طرف سے جدید ٹیکنالوجی، بہتر طبی سہولیات اور بڑے پیمانے پر کیے گئے انتظامات نے امسال ممکنہ سانحے کو روکنے میں مدد ضرور دی، لیکن صحت کے حوالے سے خدشات اب بھی باقی ہیں۔