جرمنی کی ایک اعلیٰ عدالت نے پیرو کے کسان اور ماؤنٹین گائیڈ، ساؤل لوسیانو لیویا کی طرف سے دائر کردہ مقدمہ مسترد کر دیا، جس میں جرمن انرجی کمپنی RWE پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس کی عالمی کاربن اخراج سرگرمیاں پیرو میں گلیشیئرز کے پگھلنے اور ان کے شہر ہوراز میں سیلاب کے خطرے کا باعث بن رہی ہیں۔
بدھ کے روز ہام شہر کی علاقائی عدالت نے فیصلے میں کہا کہ لیویا کی جائیداد کو درپیش سیلاب کا خطرہ کافی زیادہ نہیں ہے کہ مقدمہ آگے بڑھایا جا سکے، اور مزید اپیلوں کا راستہ بھی بند کر دیا، جس سے اس کے 10 سالہ قانونی سفر کا اختتام ہو گیا۔
اگرچہ عدالت نے مقدمہ مسترد کر دیا، لیکن ماحولیاتی تنظیموں جیسے جرمن واچ نے اسے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا کیونکہ عدالت نے پہلی بار جرمن سول قانون کے تحت یہ تسلیم کیا کہ بڑی کاربن اخراج کرنے والی کمپنیاں موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کی ذمہ دار ٹھہرائی جا سکتی ہیں۔
لیویا نے 17,000 یورو (تقریباً 14,250 پاؤنڈ) کا مطالبہ کیا تھا، جسے وہ اپنی برادری کے لیے سیلاب سے بچاؤ کے اقدامات میں استعمال کرنا چاہتا تھا۔ اس کے وکلا نے مؤقف اپنایا کہ RWE عالمی CO₂ اخراج کا 0.5 فیصد حصہ دار ہے اور اسے 3.5 ملین ڈالر مالیت کے سیلابی تحفظ منصوبے میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔
یہ مقدمہ پہلے 2015 میں نچلی عدالت نے مسترد کر دیا تھا، لیکن 2017 میں اپیل پر کامیابی نے اسے عالمی سطح پر توجہ دلائی۔ اگرچہ RWE کا کہنا ہے کہ وہ پیرو میں سرگرم نہیں اور 2040 تک کاربن نیوٹرل بننے کا منصوبہ رکھتا ہے، لیکن یہ مقدمہ ماحولیاتی کارکنوں کے لیے بڑی کمپنیوں کو جوابدہ ٹھہرانے کی ایک علامت بن چکا ہے۔
ماحولیاتی گروپس امید کرتے ہیں کہ یہ فیصلہ دنیا کے دیگر ممالک میں ایسے ہی قانونی مقدمات پر مثبت اثر ڈالے گا، اور عالمی سطح پر موسمیاتی انصاف کی جدوجہد میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔