عیدالاضحی کے قریب آتے ہی معروف پاکستانی اداکار نعمان اعجاز کا ایک بیان سوشل میڈیا پر شدید بحث کا سبب بن گیا ہے۔ اداکار نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ قربانی اسی وقت قبول ہوتی ہے جب وہ حلال کمائی سے کی جائے۔ انہوں نے صاف الفاظ میں کہا:
"قربانی صرف حلال آمدنی سے قبول ہوتی ہے۔ وہ لوگ جو اپنی بہنوں یا بیٹیوں کا حق کھاتے ہیں، رشوت لیتے ہیں اور حرام پر زندگی گزارتے ہیں — قربانی سے دور رہیں۔”
یہ بیان تیزی سے وائرل ہو گیا، جہاں ایک طرف عوام کی ایک بڑی تعداد نے نعمان اعجاز کی جرات کو سراہا، وہیں کچھ افراد نے ان کے لہجے کو سخت اور تنقیدی قرار دیا۔ تاہم، اکثر صارفین نے اس بات سے اتفاق کیا کہ مذہبی رسومات، اگر بے ایمانی اور غیر اخلاقی ذرائع سے ادا کی جائیں، تو وہ اپنی روحانی حیثیت کھو بیٹھتی ہیں۔
نعمان اعجاز، جو معاشرتی اور اخلاقی موضوعات پر کھل کر اظہارِ خیال کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں، نے اس موقع کو استعمال کرتے ہوئے یاد دلایا کہ قربانی صرف جانور ذبح کرنے کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک روحانی عمل ہے جو اخلاص، تقویٰ اور حلال رزق کا تقاضا کرتا ہے۔
اسلام میں قربانی ایک علامتی عمل ہے جو اللہ تعالیٰ کے سامنے اطاعت اور اخلاص کی علامت ہے۔ قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے:
"اللہ تک نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے نہ خون، بلکہ اس تک تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے” (سورۃ الحج 22:37)
نعمان اعجاز کا بیان اسی قرآنی پیغام کی ترجمانی کرتا نظر آتا ہے کہ عبادت کی اصل روح نیت اور ذریعہ آمدن کی پاکیزگی میں ہے۔
سوشل میڈیا پر ردعمل ملا جلا رہا۔ حامیوں نے نعمان اعجاز کو سچ بولنے پر سراہا اور کہا کہ انہوں نے وہ بات کہی ہے جو اکثر لوگ دل میں رکھتے ہیں مگر زبان پر نہیں لاتے۔ مخالفین کا کہنا تھا کہ اس قسم کی پبلک اخلاقی تنقید لوگوں کو دور بھی کر سکتی ہے اور یہ انداز قدرے جارحانہ لگتا ہے۔
تاہم اختلافات کے باوجود، نعمان اعجاز کا بیان ایک اہم سماجی بحث کو دوبارہ زندہ کر گیا ہے۔ جیسے جیسے عیدالاضحی قریب آ رہی ہے، ان کا پیغام ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اصل عبادت ظاہری عمل میں نہیں، بلکہ نیت کی سچائی اور رزق کی پاکیزگی میں ہے۔