یہ انکشاف ہوا ہے کہ اب جعلساز مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے جعلی طالبعلم شناختیں بنا رہے ہیں، انہیں کالج کورسز میں داخل کرتے ہیں اور وہ مالی امداد حاصل کر لیتے ہیں جس کے وہ حقدار نہیں ہوتے۔
آج کی رپورٹوں کے مطابق، اے آئی کی مدد سے بنائی گئی تصاویر، دستاویزات، اور مضامین لکھنے والے بوٹس سائبر جرائم پیشہ افراد کو کالجوں اور یونیورسٹیوں سے طالبعلموں کی مالی امداد حاصل کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔
بہت سے تعلیمی ادارے اس فراڈ کے باعث مالی نقصان اٹھا رہے ہیں، اور یہ مالی امداد کے نظام پر بھی دباؤ ڈال رہا ہے، کیونکہ تقریباً نصف ادارے جعلی دستاویزات کو پہچاننے میں ناکام ہو رہے ہیں۔
اگرچہ کچھ کالجوں نے دھوکہ دہی کے خلاف سخت اقدامات شروع کیے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ مزید بہتری کی ضرورت ہے۔
حکام اس وقت کئی منظم فراڈ گروہوں کی تحقیقات کر رہے ہیں اور مالیاتی اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی ڈیجیٹل سیکیورٹی کو بہتر بنائیں۔