بیجنگ، 4 جون 2025
چین نے خاموشی سے مگر مؤثر انداز میں عالمی بیٹری کی دوڑ کو ایک نئے رخ پر ڈال دیا ہے، اور اس تبدیلی کا غیر متوقع محرک بنے ہیں برقی اسکوٹرز، جو اب عام شہر کی سڑکوں پر نئی قسم کی توانائی سے دوڑ رہے ہیں۔
ہانگژو اور شینژین جیسے شہروں میں یہ جدید اسکوٹرز عام ٹریفک کو پیچھے چھوڑتے ہوئے نظر آتے ہیں، مگر ان کی اصل طاقت کسی کو دکھائی نہیں دیتی: یہ عام لیتھیم آئن یا سیسے والے پرانے بیٹریوں کے بجائے "سوڈیم آئن” بیٹریوں سے چل رہے ہیں، جو کہ اب عملی زندگی میں قابل استعمال بن چکی ہیں۔
سوال یہ ہے: آخر اسکوٹرز ہی کیوں؟ اس کا سادہ سا جواب ہے کہ انہیں کاروں جتنی توانائی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ نسبتاً کم فاصلہ اور کم رفتار پر چلتے ہیں، اس لیے ان کے لیے سستی، محفوظ اور آسانی سے دستیاب سوڈیم بیٹریاں بہترین انتخاب ثابت ہو رہی ہیں۔
"ہم صرف اسکوٹرز نہیں بیچ رہے، ہم ایک نیا بیٹری ایکو سسٹم بنا رہے ہیں،” یادیہ کمپنی کے سینئر نائب صدر ژو چاؤ نے رواں سال CCTV کے ایک پروگرام میں کہا۔ یادیہ، جو چین کی سب سے بڑی الیکٹرک بائیک ساز کمپنی ہے، اب تک سوڈیم بیٹریوں والے تین ماڈلز متعارف کرا چکی ہے اور تیزی سے چارجنگ نیٹ ورک اور بیٹری بدلنے والے مراکز قائم کر رہی ہے۔
ہانگژو میں یادیہ کے ’بیٹری-سوئپ‘ مراکز موجود ہیں جہاں صارفین صرف 30 سیکنڈ میں خالی بیٹری کو نئی سے بدل سکتے ہیں۔ شینژین میں 1,50,000 فوڈ ڈیلیوری رائیڈرز کے ساتھ پائلٹ پروگرام جاری ہے، جو اس ٹیکنالوجی کی حقیقی دنیا میں کامیابی کا ثبوت دے رہا ہے۔
اس پیش رفت کی بنیاد وہ حقیقت ہے کہ سوڈیم آسانی سے دستیاب ہے۔ یہ سمندری نمک سے حاصل کیا جاتا ہے اور لیتھیم کے مقابلے میں تقریباً 400 گنا زیادہ پایا جاتا ہے، جس سے لاگت میں نمایاں کمی آتی ہے۔ مزید یہ کہ سرد علاقوں میں سوڈیم بیٹریاں بہتر کارکردگی دیتی ہیں، جو شمالی چین جیسے خطوں میں بہت اہم ہے۔
اگرچہ عالمی سطح پر لیتھیم کی قیمتیں اب 2021 کی بلندی سے نیچے آچکی ہیں، مگر چینی کمپنیاں سوڈیم پر سرمایہ کاری جاری رکھے ہوئے ہیں۔ CATL، دنیا کی سب سے بڑی بیٹری ساز کمپنی، اپنے نئے برانڈ "نیکسٹرا” کے تحت بھاری بیٹریوں کی بڑے پیمانے پر پیداوار کی تیاری کر رہی ہے۔ سرکاری توانائی کمپنیاں بھی سوڈیم بیٹریوں پر مشتمل توانائی اسٹوریج اسٹیشنز لگا رہی ہیں تاکہ قابل تجدید توانائی کے نظام کو مستحکم بنایا جا سکے۔
تاہم اسکوٹر ہی اس انقلاب کی اگلی صف میں ہیں۔ صرف 2023 میں چین میں 5 کروڑ 50 لاکھ برقی دو پہیا گاڑیاں فروخت ہوئیں، جب کہ برقی کاروں کی تعداد 1 کروڑ سے بھی کم رہی۔ اس بڑی مارکیٹ کی بدولت سوڈیم بیٹریوں کو وسیع سطح پر آزمائش اور بہتری کا موقع مل رہا ہے۔
"یہ وہ شعبہ ہے جہاں سوڈیم کی ٹیکنالوجی واقعی چمک سکتی ہے،” ٹریویئم چائنا کے سپلائی چین ماہر کوری کامبس کہتے ہیں۔ اگرچہ سوڈیم پر چلنے والی مائیکرو کاریں ابھی منظر پر نہیں آئیں، مگر اسکوٹرز کی وسیع منڈی اس ٹیکنالوجی کو آگے بڑھا رہی ہے۔
یقیناً رکاوٹیں اب بھی موجود ہیں۔ فی الحال توانائی ذخیرہ کرنے کے لیے سوڈیم بیٹریوں کی لاگت لیتھیم کے مقابلے میں 60 فیصد زیادہ ہے، لیکن یہ فرق آہستہ آہستہ کم ہوتا جا رہا ہے۔