عالمی بینک کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں غربت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اب ملک کی کل آبادی کا تقریباً 39.8 فیصد افراد یومیہ $3.65 (2017 پی پی پی کے مطابق) سے کم آمدنی پر گزارا کر رہے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ تقریباً 11 کروڑ پاکستانی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
اسی طرح، انتہائی غربت کی عالمی تعریف — یعنی یومیہ $2.15 سے کم آمدنی — کے مطابق 4.9 فیصد پاکستانی اس زمرے میں آتے ہیں، جو کہ تقریباً 1.3 کروڑ افراد بنتے ہیں۔
عالمی بینک کے نئے معیار کے مطابق غربت کی تین سطحیں درج ذیل ہیں:
انتہائی غربت: یومیہ $2.15 سے کم آمدنی
نچلی درمیانی آمدنی کی غربت: یومیہ $3.65 سے کم آمدنی
بالائی درمیانی آمدنی کی غربت: یومیہ $6.85 سے کم آمدنی
غربت میں اضافے کی وجوہات:
پاکستان کو 2022 سے 2024 کے درمیان شدید معاشی بحران کا سامنا رہا۔ مہنگائی کی شرح 38 فیصد تک جا پہنچی (مئی 2023 میں)، جبکہ معیشت کی شرح نمو صرف 0.4 فیصد رہی — جو کہ ہدف 5 فیصد سے کہیں کم تھی۔
حکومت کے اقدامات:
احساس پروگرام اور
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP)
جیسے سماجی بہبود کے منصوبے شروع کیے گئے تاکہ کم آمدنی والے خاندانوں کو مالی مدد فراہم کی جا سکے۔