پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستانی مسلح افواج نے بھارتی جارحیت کا ایسا جواب دیا ہے جو دشمن کبھی نہیں بھولے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو عسکری حکمت عملیاں اپنائی گئیں، وہ آنے والی دہائیوں تک زیرِ مطالعہ رہیں گی۔ اگر بھارت سندھ طاس معاہدے کی پاسداری نہیں کرتا اور کشمیر آزاد ہوتا ہے، تو اس کے بہنے والے تمام 6 دریا پاکستان کے ہوں گے۔
الجزیرہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ حالیہ جھڑپوں میں بھارت کو اس کے مقاصد حاصل کرنے سے روکا گیا، اور پاکستان کی افواج نے دشمن پر واضح برتری حاصل کی۔ “ہم نے وقت اور مقام کا انتخاب خود کیا، 26 اہداف چُنے اور الحمدللہ، 26 کے 26 کو نشانہ بنایا۔”
انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کی کامیابی نے عوام کے دلوں میں اس کی عزت مزید بڑھا دی ہے۔ “پاکستان کی گلیوں اور شہروں میں عوام کا جوش و خروش بتا رہا ہے کہ ملک اپنی افواج پر فخر کرتا ہے۔”
لیفٹیننٹ جنرل چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ محض عسکری میدان تک محدود جنگ نہیں تھی بلکہ پاکستان نے ہر محاذ—سفارتی، ابلاغی اور زمینی—پر بھارت کے جھوٹ، دباؤ اور فریب کو بے نقاب کیا۔
انہوں نے پلوامہ واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے جھوٹی کہانی گھڑی، لیکن کوئی ثبوت آج تک نہ پیش کیا اور نہ ہی کسی معتبر تیسرے فریق کو دیا۔ “ہم نے صرف اتنا کہا، اگر کوئی ثبوت ہے تو دنیا کے سامنے لائیں۔”
فضائی جھڑپ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا، “وہ اپنی پوری فضائی طاقت کے ساتھ آئے، لیکن ہم نے ان کے 6 جہاز مار گرائے۔ کئی مقامات پر انہوں نے سفید جھنڈے لہرائے۔”
انہوں نے مزید کہا، “ہم نے جواب اندھیرے میں نہیں دیا، جیسے بزدل دیتے ہیں، بلکہ اعلان کر کے، دن کے اجالے میں دیا۔ دنیا نے دیکھا کہ ہم نے سچ بولا اور انہوں نے جھوٹ گھڑے۔”
انہوں نے بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹ سے ساکھ نہیں بنتی۔ “کیا آپ نے حالیہ تنازع کے دوران پاکستان میں کوئی صحافی گرفتار ہوتے دیکھا؟ نہیں، کیونکہ ہم سچ پر یقین رکھتے ہیں۔”
انہوں نے پاکستان ایئر فورس کی کارکردگی پر فخر کا اظہار کیا اور کہا کہ سیاسی قیادت، عوام اور مسلح افواج ایک صفحے پر تھیں۔ “یہ صرف عسکری کامیابی نہیں تھی، یہ ایک قومی اتحاد کی عکاسی تھی۔”
6 اور 7 مئی کی درمیانی شب ہونے والی فضائی جھڑپ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، “یہ واقعہ آئندہ کئی دہائیوں تک ایئر وار کالجز میں پڑھایا جائے گا، یہ صرف ایک ردعمل نہیں تھا بلکہ ایک اسٹریٹیجک پیغام تھا۔”
جنگ بندی پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، “اصل امن تب ہی ممکن ہے جب بھارت اپنی جنگی سوچ ترک کرے اور اپنی اقلیتوں اور مقبوضہ عوام کے مسائل تسلیم کرے۔”
انہوں نے بھارت میں اقلیتوں کے خلاف ظلم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف مسلمانوں تک محدود نہیں بلکہ عیسائیوںاور سکھوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ “یہ ظلم ردعمل پیدا کرتا ہے، لیکن بھارت دوسروں پر الزام لگا کر اپنی آنکھیں بند کیے ہوئے ہے۔”
سندھ طاس معاہدے سے متعلق انہوں نے کہا، “صرف پاگل ہی یہ سمجھ سکتا ہے کہ 24 کروڑ لوگوں کا پانی بند کیا جا سکتا ہے۔ کشمیر متنازع علاقہ ہے، اگر وہ کل پاکستان کا حصہ بنتا ہے تو تمام دریا پاکستان کے ہوں گے۔ یہی حقیقت ہے اور ہم اسے حقیقت کی طرح ہی لیں گے۔”