پاکستان کے قومی ترانے کو دنیا بھر میں خوبصورتی اور جذبات سے بھرپور دھن کے طور پر سراہا جا رہا ہے۔ یہ ترانہ، جو فخر، اتحاد اور حب الوطنی کے جذبات جگاتا ہے، اب عالمی سطح پر خوبصورت ترین قومی ترانوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کی دھن صرف 80 سیکنڈ میں 1949 میں معروف موسیقار احمد جی چھاگلہ نے ترتیب دی تھی — اس وقت جب ترانے کے بول بھی نہیں لکھے گئے تھے۔ بعد ازاں حفیظ جالندھری نے 1952 میں شاعری تحریر کی اور یہ ترانہ 1954 میں سرکاری طور پر منظور ہوا۔
ترانے کی موسیقی میں 21 ساز اور 38 دھنیں استعمال کی گئیں، جو مشرقی موسیقی کی خوبصورتی اور پاکستانی ثقافت کی جھلک پیش کرتی ہیں۔ اس کی کلاسیکی دھن عالمی ناظرین کے دلوں کو چھو لیتی ہے اور پاکستان کے منفرد ثقافتی ورثے کی پہچان بن چکی ہے۔
سوشل میڈیا اور بین الاقوامی فورمز پر غیر ملکی صارفین بھی اس دھن کی تعریف کرتے ہیں، جسے وہ "طاقتور، جذباتی اور روح کو چھو لینے والی” قرار دیتے ہیں۔
یہ بین الاقوامی پذیرائی پاکستانیوں کے لیے فخر کا لمحہ ہے، جو ہمیں ہماری ثقافت کی خوبصورتی اور موسیقی کی طاقت کا احساس دلاتی ہے۔