حال ہی میں اعلان کردہ 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں، حکومتِ پاکستان نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کے لیے 39.5 ارب روپے مختص کیے ہیں تاکہ ملک بھر میں تعلیمی معیار اور ادارہ جاتی ڈھانچے کی بہتری کو فروغ دیا جا سکے۔
سرکاری بجٹ دستاویزات کے مطابق، 29.5 ارب روپے جاری منصوبوں کے لیے اور 10 ارب روپے نئے منصوبوں کے آغاز کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ جن شعبوں کو مالی امداد دی جائے گی ان میں جامعات کی توسیع، تحقیق کے لیے گرانٹس، اور تعلیمی اداروں میں آئی ٹی انفراسٹرکچر کی تعمیر شامل ہے۔
یہ بجٹ ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب ملک میں تعلیمی معیار، برین ڈرین (قابل افراد کا بیرون ملک جانا) اور یونیورسٹیوں کو ناکافی فنڈنگ جیسے مسائل پر شدید سوالات اٹھ رہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ پرانے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور اعلیٰ تعلیم تک رسائی بہتر بنانے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔
گزشتہ سال HEC کو 35.8 ارب روپے فراہم کیے گئے تھے، جسے ماہرینِ تعلیم نے شعبے کی ضروریات سے کم قرار دیا تھا۔ موجودہ سال کے بجٹ میں 3.7 ارب روپے کا اضافہ اگرچہ خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے، لیکن بعض حلقے اب بھی اسے ناکافی سمجھتے ہیں کیونکہ بڑھتی ہوئی طلبہ آبادی کی ضروریات اس سے زیادہ فنڈنگ کا تقاضا کرتی ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس بجٹ میں کیا گیا اضافہ نوجوانوں، ڈیجیٹل لرننگ اور اختراع (Innovation) میں سرمایہ کاری کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ تاہم، اس فنڈنگ کے حقیقی اثرات اس بات پر منحصر ہوں گے کہ یہ رقم کس قدر شفافیت اور مؤثر طریقے سے خرچ کی جاتی ہے۔