خیبر پختونخوا حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے فلاحی اقدامات پر مبنی بجٹ پیش کر دیا ہے، جس میں صحت کے بجٹ میں 19 فیصد اور تعلیم کے بجٹ میں 11 فیصد اضافہ کیا گیا ہے — جو حالیہ برسوں میں سب سے بڑا اضافہ ہے۔
صحت کے لیے مختص رقم 232 ارب روپے سے بڑھا کر 276 ارب روپے کر دی گئی ہے، جبکہ تعلیم کے لیے بجٹ 327 ارب روپے سے بڑھا کر 363 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ "صحت کارڈ پلس” پروگرام میں اب گردے، جگر اور بون میرو کے ٹرانسپلانٹ جیسے جدید علاج بھی شامل کر دیے گئے ہیں، جس سے 44 لاکھ سے زائد شہری مستفید ہوں گے۔
تعلیم کے شعبے میں حکومت نے 16,000 نئے اساتذہ بھرتی کیے ہیں اور 5 ارب روپے ایسے بچوں کی دوبارہ اسکول واپسی کے لیے مختص کیے گئے ہیں جو تعلیم سے محروم ہیں۔ پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کے بجٹ میں 32,000 سے زائد سرکاری اسکولوں کی انفرا اسٹرکچر بہتری، مفت درسی کتب، اور خواتین عملے کی معاونت کے لیے 1.6 ارب روپے شامل ہیں۔
اعلیٰ تعلیم کو بھی بڑی تقویت ملی ہے، جہاں سرکاری جامعات کے گرانٹس 3 ارب روپے سے بڑھا کر 10 ارب روپے کر دیے گئے ہیں۔ ترقیاتی بجٹ میں 62 فیصد اضافہ ہوا ہے اور 195 ارب روپے طویل المدتی فلاحی و انفرااسٹرکچر منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
خیبر پختونخوا حکومت کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ جامع ترقی اور عوامی خدمات کے لیے اس کی پختہ عزم کا عکاس ہے۔