قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم نے اے لیول امتحانات کے حالیہ پرچے لیک ہونے کے واقعات کی تحقیقات کے لیے چار رکنی ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
یہ فیصلہ کمیٹی کے چیئرمین اعظم الدین کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کیا گیا، جہاں ارکان نے بار بار پرچے لیک ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور شواہد پیش کیے۔ رکن قومی اسمبلی علی سرفراز نے بتایا کہ ریاضی سمیت اے لیول کے پرچے امتحان سے پہلے آن لائن دستیاب تھے اور بعض جگہوں پر ایک پرچہ 60 ہزار روپے میں فروخت ہو رہا تھا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ لیک کے واقعات 15 اپریل، 2 مئی اور 20 مئی کو پیش آئے اور خبردار کیا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو طلبہ کا حوصلہ ٹوٹ جائے گا۔
کمیٹی ارکان نے کیمبرج کے نگرانی کے نظام پر سوالات اٹھائے اور ذمہ داروں کے احتساب کا مطالبہ کیا۔ بعض ارکان نے جولائی میں دوبارہ امتحانات لینے کی تجویز دی تاکہ تمام طلبہ کے ساتھ انصاف ہو سکے۔ اجلاس میں پرچے لیک ہونے کی ویڈیو شواہد بھی جمع کروائے گئے۔
کیمبرج کی کنٹری ڈائریکٹر عظمٰی یوسف نے دعویٰ کیا کہ نتائج کی شفافیت متاثر نہیں ہوئی اور کہا کہ 11 جون کو آخری امتحان کے بعد حتمی بیان جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیمبرج فرانزک ماہرین کے ساتھ کام کر رہا ہے اور اس مسئلے پر وفاقی تعلیمی بورڈ کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔
انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمین (IBCC) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں 12 لاکھ طلبہ کیمبرج کے امتحانات دیتے ہیں اور امتحانات کا دباؤ کم کرنے کے لیے مزید اسکول شامل کیے گئے ہیں۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ بارہا پوچھنے کے باوجود کیمبرج نے پرچے لیک ہونے کے ذرائع ظاہر نہیں کیے۔
ذیلی کمیٹی کی کنوینر کے طور پر صبین غوری کو مقرر کیا گیا ہے، جسے ایک ماہ میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
اعلیٰ تعلیمی کمیشن (HEC) کے چیئرمین نے فورم پر زور دیا کہ پاکستان کے تعلیمی اداروں کی ساکھ کو نقصان نہ پہنچایا جائے، جبکہ کمیٹی چیئرمین اعظم الدین نے شفاف تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ امتحانی نظام پر طلبہ اور عوام کا اعتماد بحال کیا جا سکے۔