حیدرآباد کے تاریخی نیاز اسٹیڈیم میں نیا نصب کیا گیا قومی کرکٹ کے لیجنڈری فاسٹ بولر وسیم اکرم کا مجسمہ سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا شکار ہو گیا ہے، جہاں شائقین اس مجسمے کی اصل کھلاڑی سے مشابہت نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔
یہ مجسمہ وسیم اکرم کی شاندار کرکٹ کیریئر، خاص طور پر ان کے مشہور بولنگ اسٹانس کی یاد میں نصب کیا گیا تھا تاکہ پاکستان کرکٹ میں ان کی خدمات کا اعتراف کیا جا سکے۔ تاہم، انکشاف کے فوراً بعد مجسمے کی تصاویر انٹرنیٹ پر گردش کرنے لگیں جنہیں نا مناسب چہرے کی شکل اور تناسب کی خرابی پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
شائقین اور تجزیہ نگاروں نے فوری طور پر نشاندہی کی کہ مجسمہ وسیم اکرم کی اصل صورت حال سے بہت مختلف ہے، چاہے وہ ان کے کھلاڑی کے دنوں کی بات ہو یا موجودہ صورت حال۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے اس کا مزاحیہ انداز میں مذاق اڑاتے ہوئے ایک صارف نے اسے "وسیم اکرم کا ‘ٹیومو’ ورژن” قرار دیا جبکہ ایک اور نے کہا، "وسیم کے 100 چہرے کی سرجریز۔” کچھ نے سوال اٹھایا کہ آیا خود وسیم اکرم اس مجسمے کو اعزاز سمجھیں گے یا اسے دیکھ کر انہیں حیرت ہوگی۔
یہ تنقید پاکستان میں عوامی مجسموں کے معیار اور حقیقت پسندی کے حوالے سے بڑھتے ہوئے خدشات کی عکاسی کرتی ہے، خاص طور پر جب بات قومی شخصیات کی ہو۔ اگرچہ یہ خلوص نیت کا مظہر ہے، مگر بہت سے ناقدین کا ماننا ہے کہ ایسے مجسمے اگر مناسب مہارت اور باریکی سے نہ بنائے جائیں تو وہ ان عظیم شخصیات کی میراث کے ساتھ ناانصافی کرتے ہیں۔
وسیم اکرم، جنہیں کرکٹ کی تاریخ کے بہترین بائیں بازو کے فاسٹ بولرز میں شمار کیا جاتا ہے، نے ابھی تک اس تنازعے پر کوئی عوامی ردعمل نہیں دیا۔ وہ نہ صرف اپنے کرکٹ کیرئیر کی وجہ سے پاکستان میں محبوب ہیں بلکہ بطور ٹی وی میزبان اور کمنٹیٹر بھی خاص شہرت رکھتے ہیں۔
آن لائن جاری بحث کے دوران کئی حلقوں کی جانب سے مجسمے کی اصلاح یا اسے تبدیل کرنے کے مطالبات بھی سامنے آئے ہیں تاکہ اس قومی ہیرو کی اصل پہچان اور وقار کو بہتر انداز میں پیش کیا جا سکے۔