امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کو واضح الفاظ میں کہا ہے کہ وہ غزہ میں جاری جنگ کا خاتمہ کریں اور ایران پر ممکنہ حملے کی دھمکیوں سے باز رہیں۔ ایک باخبر ذریعے کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ ٹیلیفونک گفتگو پیر کے روز ہوئی۔
ٹرمپ نے بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں اس کال کو "بہت اچھی اور ہموار” قرار دیا، مگر اندرونی ذرائع کے مطابق یہ پیغام سخت اور واضح تھا: "جنگ بند کرو، اور ایران پر حملے کی باتیں ختم کرو۔”
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات میں مصروف ہے، اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس سے بالواسطہ بات چیت بھی جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق، ٹرمپ نے نیتن یاہو سے کہا کہ ایران پر حملے کی منصوبہ بندی اور اس کی تفصیلات میڈیا میں لیک کرنا مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ نیتن یاہو کا مؤقف ہے کہ ایران مذاکرات کے بہانے وقت حاصل کرنا چاہتا ہے اور وہ سنجیدہ نہیں ہے۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیر خارجہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ جنگ بندی کے معاہدے کی طرف کچھ پیش رفت ہوئی ہے، اور یرغمالیوں کی واپسی پر بات چیت جاری ہے۔
حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار خالد الحیہ نے جمعرات کو ایک ٹی وی بیان میں کہا کہ گروپ نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی تجویز کو مسترد نہیں کیا، بلکہ اس میں کچھ سیکیورٹی ضمانتوں کی ترمیم کی تجویز دی ہے۔ حماس کا مطالبہ ہے کہ جنگ کا مستقل خاتمہ ہو اور اسرائیلی فوج مکمل طور پر غزہ سے نکل جائے۔
ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان اختلافات اس وقت مزید نمایاں ہو گئے جب امریکہ نے ایران سے بات چیت کے ساتھ ساتھ خطے میں دیگر تنازعات پر بھی اسرائیل کے ساتھ تعاون کم کیا۔ سعودی عرب، جو کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے لیے اہم ملک سمجھا جاتا ہے، نے بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائے گا۔
مزید برآں، امریکہ نے شام پر سے پابندیاں نرم کر دی ہیں جبکہ اسرائیل اس اقدام کو شدت پسند حکومت کے لیے خطرناک جواز سمجھتا ہے۔
امریکی سفیر مائیک ہکابی نے بھی واضح کیا ہے کہ موجودہ امریکی پالیسی میں دو ریاستی حل کا کوئی امکان نہیں۔ ان کا کہنا تھا: "جب تک ثقافت میں بنیادی تبدیلی نہ آئے، دو ریاستی حل ممکن نہیں۔”