وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 2025-26 کے لیے 17.573 کھرب روپے کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔ بجٹ تقریر میں انہوں نے ملکی دفاع، معیشت، اور سماجی تحفظ کے لیے اہم اعلانات کیے۔
عسکری کامیابیاں اور معاشی کارکردگی
وزیر خزانہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے فوجی و سیاسی قیادت کو خراج تحسین پیش کیا اور دشمنوں کے خلاف ملک کی کامیابیوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے گزشتہ سال میں 2.4 فیصد پرائمری سرپلس حاصل کیا جبکہ مہنگائی 4.7 فیصد تک محدود کر دی گئی۔
اپوزیشن کا شدید احتجاج
بجٹ اجلاس کے دوران تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل سمیت اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا، بجٹ کو آئی ایم ایف کا بجٹ قرار دے کر مسترد کیا، اور ایوان میں نعرے بازی، بجٹ دستاویزات پھاڑنے اور شور شرابے سے ماحول کشیدہ بنا دیا۔
معاشی اشاریے اور تجارتی اصلاحات
وزیر خزانہ کے مطابق جاری کھاتوں کا خسارہ 1.7 ارب ڈالر سے سرپلس 1.5 ارب ڈالر میں بدل گیا۔ کسٹمز اصلاحات کے تحت چار سال میں ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی اور پانچ سال میں ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دی جائے گی۔ کسٹمز ڈیوٹی کی زیادہ سے زیادہ شرح 20 فیصد سے کم کرکے 15 فیصد کی جائے گی۔
انفرااسٹرکچر اور سرمایہ کاری
پانی ذخیرہ کرنے کے منصوبوں کو ہنگامی بنیادوں پر وسعت دی جائے گی۔ "پانڈا بانڈز” کے اجرا کی تیاری مکمل ہو گئی ہے۔ ٹرانسپورٹ کے لیے کراچی تا چمن این-25 ہائی وے کے لیے 100 ارب روپے، کراچی پورٹ تا سکھر موٹروے کے لیے 15 ارب، اور گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کی اپ گریڈیشن کے لیے 19 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
نجکاری اور ریاستی اداروں کی اصلاحات
غیر مؤثر سرکاری ادارے حکومت کو سالانہ 800 ارب روپے نقصان پہنچا رہے ہیں۔ پی آئی اے اور روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری اگلے مالی سال میں ہوگی، جبکہ بجلی کی تقسیم اور پیداوار کرنے والی کمپنیوں کی نجکاری کا عمل بھی جاری رہے گا۔ 10 وفاقی وزارتوں کے عملے کی تعداد کم کی جا رہی ہے۔
ٹیکس اصلاحات اور محصولات
1 کروڑ روپے سالانہ سے زائد پنشن پر 5 فیصد انکم ٹیکس لگایا گیا ہے۔ نان فائلرز پر کیش نکلوانے پر ٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1 فیصد کر دیا گیا ہے۔ نان فائلرز جائیداد یا گاڑیاں نہیں خرید سکیں گے۔ سولر پینلز کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔
تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف
تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی شرح کم کر دی گئی ہے:
-
6 لاکھ تا 12 لاکھ روپے: ٹیکس 5 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد
-
12 لاکھ سالانہ آمدن پر ٹیکس: 30,000 سے کم کر کے 6,000 روپے
-
22 لاکھ روپے سالانہ: ٹیکس شرح 15% سے کم کر کے 11%
-
32 لاکھ تک آمدن پر شرح: 25% سے کم کر کے 23%
-
دیگر شرحیں:
-
12 لاکھ پر 1%
-
1.83 لاکھ ماہانہ پر 12.5%
-
2.67 لاکھ ماہانہ پر 22.5%
-
3.33 لاکھ ماہانہ پر 27.5%
-
توانائی، ہاؤسنگ اور سماجی بہبود
توانائی کے 47 منصوبوں کے لیے 90 ارب روپے، جن میں میپکو کے لیے 1.8 ارب، حیسکو کے لیے 1.9 ارب، اور پیسکو کے لیے 2.4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
کمرشل جائیداد کی منتقلی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم، اسلام آباد میں اسٹامپ ڈیوٹی 4 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد، اور ویڈ ہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد کر دیا گیا ہے۔
بینک منافع پر ٹیکس 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کر دیا گیا، لیکن قومی بچت اسکیم پر یہ لاگو نہیں ہوگا۔
بینظیر انکم سپورٹ اور علاقائی اخراجات
-
بی آئی ایس پی کے لیے 716 ارب روپے
-
آزاد کشمیر کے لیے 140 ارب روپے
-
ضم شدہ اضلاع اور گلگت بلتستان کے لیے 80،80 ارب روپے
-
بلوچستان کے لیے 18 ارب روپے
آئی ٹی اور چھوٹے کاروبار کے لیے سہولیات
آئی ٹی برآمدات کو اگلے پانچ سالوں میں 25 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف۔ ایس ایم ایز کو 100 ارب روپے تک کی فنانسنگ دی جائے گی۔ آسان قرضوں کی اسکیمیں متعارف کرائی جائیں گی۔
اوورسیز پاکستانیوں کے لیے عدالتی اصلاحات
اوورسیز پاکستانیوں کے مقدمات کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی، آن لائن رجسٹریشن اور شواہد جمع کرانے کا نظام بنایا جائے گا۔