
اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے ان میڈیا رپورٹس کی سختی سے تردید کی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس کے بانی اور قید میں موجود چیئرمین عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی ہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے وضاحت کی کہ وزیراعظم شہباز شریف اور پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کے درمیان ٹیلیفون پر بات ہوئی تھی، لیکن یہ گفتگو صرف بھارت کے ساتھ جاری کشیدگی کے حوالے سے تھی، اس کا سیاسی مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا، "میں نے خود گوہر صاحب سے بات کی، انہوں نے تصدیق کی کہ نہ تو کوئی مذاکرات کی پیشکش کی گئی اور نہ ہی ایسی کوئی بات عمران خان کو پہنچائی گئی۔”
میڈیا میں یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ وزیراعظم کی پیشکش پر عمران خان نے نہ صرف آمادگی ظاہر کی بلکہ گوہر علی خان کو کہا کہ وہ میڈیا سے دور رہتے ہوئے مذاکراتی عمل آگے بڑھائیں۔ تاہم، گوہر نے ان خبروں کو مسترد کر دیا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق، ماضی میں حکومت اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے مذاکرات کی کوششیں میڈیا کی مداخلت کے باعث ناکام ہوئیں، اور فی الحال کوئی نئی پیشکش موجود نہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ عمران خان اور گوہر کے درمیان ملاقات میں دیگر افراد، جیسے سلمان صفدر اور ظہیر عباس بھی موجود تھے، اس لیے خفیہ نوعیت کی بات چیت کا امکان کم ہے۔
گوہر علی خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے کیس میں کسی سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی۔ “ہاں، میں سمجھتا ہوں کہ سیاسی مسائل بات چیت سے حل ہونے چاہئیں، لیکن عمران خان نہ کبھی ڈیل کریں گے اور نہ ہی جھکیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ خان صاحب کے دونوں بیٹے قاسم اور سلیمان بھی ان سے رابطے میں ہیں اور انہوں نے انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ کسی قسم کی ڈیل نہیں ہوئی۔