کراچی –18 مئی 2025
رپورٹر (نیاز علی) فیڈرل بی ایریا بلاک 16 میں واقع کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز (KIHD) جہاں دل کے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے، وہاں اب علاج نہیں بلکہ خطرہ محسوس ہوتا ہے۔ اسپتال کی حدود میں آوارہ کتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے مریضوں، عملے اور زائرین میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے، جبکہ اسپتال انتظامیہ اور کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (KMC) کی جانب سے خاموشی اور بے حسی پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
اسپتال کے باہر اور اندرونی احاطے میں کتوں کا آزادانہ گھومنا، خاص طور پر رات کے اوقات میں، ایک معمول بن چکا ہے۔ عینی شاہدین اور عملے کے مطابق، یہ کتے اکثر اسپتال کے باغیچوں اور راہداریوں میں سوتے دیکھے جاتے ہیں۔ کئی مریضوں اور عملے کے افراد کے کاٹے جانے کی اطلاعات بھی سامنے آ چکی ہیں، جس سے ریبیز جیسے جان لیوا مرض کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
"یہ اسپتال ہے، پارک یا جانوروں کا شیلٹر نہیں۔ ہم نے متعدد بار شکایات درج کرائی ہیں مگر کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی گئی،” اسپتال کے او پی ڈی ڈاکٹر نے بتایا۔
16 مئی کی رات لی گئی تصاویر اس صورت حال کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہیں۔ تصاویر میں واضح طور پر متعدد کتے اسپتال کی عمارتوں اور راستوں کے قریب بے خوف لیٹے نظر آ رہے ہیں۔
شہری اور طبی ماہرین اس معاملے پر حکومت کی ناکامی پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ "جب ایک بڑے شہر کے اہم اسپتال کی یہ حالت ہے تو چھوٹے سرکاری مراکز صحت کی کیا حالت ہوگی؟” ایک مریض کے ساتھ آئے شخص نے سوال اٹھایا۔
یہ صورتحال نہ صرف عوامی صحت کے لیے خطرہ ہے بلکہ بلدیاتی اداروں کی غفلت اور صفائی کے نظام پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ کراچی جیسے میگا سٹی کو اگر محفوظ اور صحت مند بنانا ہے تو فوری اور مؤثر اقدامات ناگزیر ہیں۔
کے ایم سی اور اسپتال انتظامیہ کو فوراً اس سنگین مسئلے کا نوٹس لینا ہوگا۔ صحت کے مراکز کی حرمت اور حفاظت پر سمجھوتہ قابل قبول نہیں۔