وزیراعظم شہباز شریف نے اتوار کے روز استنبول پہنچ کر اپنے چار ملکی دورے کا آغاز کیا، جس کا مقصد حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کا ساتھ دینے والے دوست ممالک کا شکریہ ادا کرنا ہے۔
استنبول ایئرپورٹ پر ترکی کے وزیر دفاع یاسر گولر نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔ بعد ازاں وزیراعظم نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے اہم ملاقات کی۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دفاع، تجارت، سیاحت اور ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بات چیت کی۔ اس کے علاوہ علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، خاص طور پر دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں پر زور دیا گیا۔
ترک صدر کے مواصلاتی دفتر کے مطابق، ملاقات میں دوستانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور خطے میں امن کے فروغ پر بات ہوئی۔
وزیراعظم کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی ہے جس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی شامل ہیں۔
وزیراعظم کا دورہ ترکی کے بعد آذربائیجان، ایران اور تاجکستان تک پھیلا ہوا ہے۔ وہ 29 اور 30 مئی کو تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں گلیشیئرز پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
وزیراعظم آفس کے مطابق، اس دورے کے دوران شہباز شریف ان ممالک کی قیادت سے دوطرفہ تعلقات، علاقائی حالات اور حالیہ بھارتی کشیدگی پر بات کریں گے۔
ترک صدر اردوان نے پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا یقین دلایا، جبکہ آذربائیجان اور ایران نے بھی پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ ایران نے پاک-بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے ثالثی کی پیشکش بھی کی ہے۔
دوسری جانب، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی ایک اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت کریں گے، جو مختلف عالمی دارالحکومتوں میں جا کر بھارت کے الزامات کا جواب دے گا اور پاکستان کا مؤقف پیش کرے گا۔