پاکستان میں انسداد پولیو مہم کا آغاز ہو گیا ہے، جس کے تحت وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے اسلام آباد میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا کر مہم کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مہم پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت شروع ہوئی ہے اور ایک ساتھ ہی مکمل کی جائے گی۔
وزیر صحت کے مطابق ملک کے 89 اضلاع میں پولیو وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے 50 اضلاع میں وائرس کی موجودگی پائی گئی۔ کراچی کے 12 میں سے 11 مقامات پر بھی ماحول میں پولیو وائرس موجود ہے۔ اس وقت ملک میں 10 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، تاہم اگر انسداد پولیو مہم نہ ہوتی تو کیسز کی تعداد ہزاروں میں ہوتی۔
مصطفیٰ کمال نے پولیو سے انکار کرنے والے والدین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کینسر کا علاج موجود ہے، مگر پولیو کا کوئی علاج نہیں۔ انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنی اولاد کے محفوظ مستقبل کے لیے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیو سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کی صحت کا معاملہ ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ رواں مہم میں ملک بھر میں 4 کروڑ 58 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف ہے۔ افغانستان میں بھی گھر گھر جا کر مہم جاری ہے، سوائے قندھار کے، جہاں بچوں کو مساجد میں بلا کر قطرے پلائے جا رہے ہیں۔ وزیر صحت نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان کو ایک ساتھ پولیو فری ملک بننا ہوگا، ورنہ پاکستان پیچھے رہ جائے گا۔
وزیر صحت نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 5، سندھ میں 4 اور پنجاب میں 1 پولیو کیس سامنے آیا ہے۔ گزشتہ سال 63 ہزار بچے قطرے پینے سے محروم رہ گئے تھے۔ انہوں نے والدین کو خبردار کیا کہ انکار کی صورت میں اپاہج بچوں کا بوجھ انہی کو اٹھانا ہوگا۔ تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ قطرے پلانے سے انکار پر کسی والدین کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا، بلکہ بات چیت کے ذریعے ان کو قائل کیا جائے گا۔