2025-26 کے بجٹ میں حکومت کا فری لانسرز اور یوٹیوبرز پر نیا ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ
پاکستانی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں فری لانسرز، یوٹیوبرز اور آن لائن کمائی کرنے والے افراد پر نئے ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا اور قومی آمدنی میں اضافہ ہے۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق اس اقدام سے 500 سے 600 ارب روپے کی اضافی آمدنی حاصل ہونے کی توقع ہے۔
وزارتِ خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ذرائع کے مطابق وہ افراد جو یوٹیوب، انسٹاگرام، فائیور، اپ ورک اور دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے آمدنی حاصل کر رہے ہیں، اب باقاعدہ ٹیکس دہندگان کے دائرہ کار میں آئیں گے۔ اس فیصلے کا مقصد ڈیجیٹل اور گیگ اکانومی کو دستاویزی بنانا اور ملکی ٹیکس نظام میں شامل کرنا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے 14.1 سے 14.3 کھرب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کیے جانے کا امکان ہے، جو کہ گزشتہ سال کی نسبت 16 سے 18 فیصد زیادہ ہوگا۔ حکام کے مطابق یہ ہدف متوقع 3.6 فیصد جی ڈی پی نمو اور 7.7 فیصد مہنگائی کے تخمینے کی بنیاد پر مقرر کیا جا رہا ہے۔
تاہم حکام کا ماننا ہے کہ متوقع آمدنی میں زیادہ تر اضافہ نئے ٹیکس اقدامات کی بدولت ہو گا، نہ کہ صرف معاشی ترقی کے ذریعے۔ حکومت پر اندرونی معاشی اصلاحات اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے دباؤ کے تحت ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کا دباؤ ہے، جس کے تحت آن لائن کمائی کرنے والے افراد کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ چند برسوں میں پاکستان میں آن لائن کاروبار اور فری لانسنگ کے رجحان میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جہاں ہزاروں افراد انٹرنیٹ کے ذریعے غیر ملکی زرمبادلہ کما رہے ہیں۔ اس کے باوجود، ان میں سے بیشتر اب تک غیر رسمی معیشت کا حصہ ہیں اور کسی باقاعدہ ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں۔
ایف بی آر ایسے افراد کے لیے لازمی رجسٹریشن، آمدنی کی باقاعدہ تفصیلات جمع کرانے اور ڈیجیٹل ذرائع سے ہونے والی ادائیگیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس جیسے اقدامات پر غور کر رہا ہے۔ ساتھ ہی، بینکوں اور پیمنٹ پروسیسرز سے رابطے کے ذریعے آمدنی کے ذرائع کو ٹریک کرنے کی تجاویز بھی زیرِ غور ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے پر مخلوط ردعمل متوقع ہے۔ کچھ لوگ اسے قومی معیشت میں مساوی حصہ داری کی جانب مثبت قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ دیگر کا خدشہ ہے کہ حد سے زیادہ ٹیکس لگانے سے آن لائن کاروبار اور ڈیجیٹل اختراعات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اس حوالے سے مزید تفصیلات آئندہ ماہ پارلیمنٹ میں وفاقی بجٹ کی پیشکش کے دوران سامنے آئیں گی۔