پاکستان نے بھارت میں اسلاموفوبیا میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا
اسلام آباد: پاکستان نے بھارت میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمام شہریوں، بلا امتیاز مذہب، کے حقوق اور تحفظ کو یقینی بنائے۔یہ بیان وزارتِ خارجہ (موفہ) کی جانب سے جاری کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ، شفقت علی خان نے میڈیا کے سوالات کے جواب میں بھارت میں مسلمانوں کو مسلسل نفرت انگیز تقاریر، امتیازی سلوک، اور ریاستی اداروں کی مبینہ ملی بھگت کے ذریعے نشانہ بنائے جانے پر پاکستان کی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سنگین بین الاقوامی خدشات کو جنم دیتے ہیں۔
خان نے زور دے کر کہا کہ ایسے وقت میں جب مصالحتی کوششوں کی اشد ضرورت ہے، مذہبی منافرت کو سیاسی یا نظریاتی مقاصد کے لیے جان بوجھ کر ہوا دینا نہ صرف بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ علاقائی امن اور بین المذاہب ہم آہنگی کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔
امن کی اپیل کو دہراتے ہوئے، وزیر اعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے شہر لاچن میں منعقدہ دوسری سہ فریقی سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علاقائی استحکام کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ امور پر بات چیت کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ بھارت سنجیدگی اور تعاون کا مظاہرہ کرے۔
ماضی کی کشیدگیوں کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے اپنے عوام، دوست ممالک اور مسلح افواج کی حمایت سے بھارتی جارحیت کا کامیابی سے مقابلہ کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ مسئلہ کشمیر جیسے اہم معاملات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق پُرامن مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔