پشاور یونیورسٹی کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی (JAC) نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے سرکاری جامعات کی مسلسل نظراندازی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مالی سال 2025–26 کے صوبائی بجٹ میں کم از کم 50 ارب روپے مختص کیے جائیں۔
JAC کے صدر ڈاکٹر ذاکر اللہ جان کی صدارت میں منعقدہ ہنگامی اجلاس میں کمیٹی نے زور دیا کہ یہ فنڈنگ انتہائی ضروری ہے تاکہ اساتذہ اور عملے کی واجب الادا تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی کی جا سکے، معطل تحقیقی منصوبے دوبارہ شروع کیے جا سکیں، اور صوبے کی جامعات میں تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی ممکن ہو۔
اجلاس میں کلاس تھری، کلاس فور اور صفائی کے عملے کے نمائندوں نے بھی شرکت کی، جنہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے ان مطالبات کو نظر انداز کیا تو صوبہ بھر میں احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔
کمیٹی نے آئین کے آٹھویں ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ اعلیٰ تعلیم کی مالی معاونت صوبائی حکومتوں کی آئینی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ اس ذمہ داری کو نبھا رہے ہیں، لیکن خیبرپختونخوا تاحال اس میں ناکام رہا ہے۔
ذمزید برآں، JAC نے حال ہی میں تعینات ہونے والے وائس چانسلرز سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی خاموشی توڑیں اور کھل کر اعلیٰ تعلیم کے لیے مالی امداد کی حمایت کریں، بصورت دیگر ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں اعلیٰ تعلیم کا مستقبل شدید خطرے میں پڑ سکتا ہے۔