عیدالاضحیٰ ختم ہو چکی ہے، لیکن بہت سے لوگ اب بھی قربانی کے گوشت سے بنے ہوئے خاص کھانوں سے لطف اُٹھا رہے ہیں۔ ان میں کلیجی، گردے، دل اور مغز خاص طور پر پسند کیے جا رہے ہیں۔
کچھ لوگوں نے ان حصوں کو خوشی سے کھایا کیونکہ یہ غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں، جبکہ کچھ نے انہیں اس لیے نہیں کھایا کہ انہیں لگا یہ صحت کے لیے اچھے نہیں۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر یہ چیزیں مناسب مقدار میں کھائی جائیں تو یہ صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہو سکتی ہیں۔
کلیجی، گردے، دل، مغز، زبان اور لبلبہ جیسے اعضا کو "قدرتی وٹامنز” بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان میں آئرن، وٹامن اے، ڈی، ای، کے اور بی شامل ہوتے ہیں۔
یہ گوشت کے عام حصوں جیسے ران یا چانپ سے بھی زیادہ فائدہ دے سکتے ہیں۔
یہ اعضا دل اور دماغ کو بہتر کام کرنے میں مدد دیتے ہیں، مدافعتی نظام کو مضبوط بناتے ہیں اور سوجن یا اندرونی درد کو کم کرتے ہیں۔
- کلیجی سب سے زیادہ غذائیت رکھتی ہے۔ یہ خون کی صحت بہتر بناتی ہے اور نظر کے لیے بھی اچھی ہے، لیکن زیادہ کھانے سے وٹامن اے کی زیادتی نقصان دے سکتی ہے۔
- گردےدل کے لیے فائدہ مند ہیں اور جسم کو صاف رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ ان میں صحت مند چکنائیاں اور پروٹین ہوتے ہیں۔
- مغز دماغ کے نظام کو بہتر بناتا ہے، یادداشت بڑھاتا ہے اور دماغی بیماریوں سے بچاتا ہے۔
- دل کا گوشت پٹھوں کو طاقت دیتا ہے، بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے اور خون کی نالیوں کو صحت مند رکھتا ہے۔
- زبان توانائی سے بھرپور ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے فائدہ مند ہے جنہیں زیادہ غذا کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے حاملہ خواتین۔
احتیاط بھی ضروری ہے!
اگرچہ یہ اعضا غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں، مگر ان میں چکنائی اور کولیسٹرول بھی زیادہ ہوتا ہے۔ بہت زیادہ کھانے سے صحت کے مسائل ہو سکتے ہیں، خاص طور پر دل، جگر یا کولیسٹرول کے مریضوں کے لیے۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ ان اعضا کو ہفتے میں ایک بار یا مہینے میں چند بار کھانا بہتر ہے، روزانہ نہیں۔