اسلام آباد – وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں ایک بار پھر اعلیٰ تعلیم کو نظر انداز کیے جانے پر فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فاپواسا) نے ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
13 جون 2025 کو صدر پروفیسر ڈاکٹر مظہر اقبال کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں فاپواسا نے 2018 سے 65 ارب روپے کی جاری گرانٹ میں کسی اضافے نہ ہونے پر شدید تنقید کی، جبکہ اسی عرصے میں وفاقی بجٹ میں 196 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ سرکاری جامعات کی تعداد 126 سے بڑھ کر 156 ہو گئی ہے، جس کے باعث تنظیم نے پبلک یونیورسٹی نظام کے مالیاتی بحران کی وارننگ جاری کی ہے۔
فاپواسا نے مطالبہ کیا ہے کہ جاری گرانٹ کو فوری طور پر کم از کم 200 ارب روپے تک بڑھایا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ اساتذہ کو حاصل 25 فیصد ٹیکس چھوٹ کی غیر یقینی صورتحال پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا، جو نئے فنانس بل میں اب تک برقرار نہیں رکھی گئی، حالانکہ اس کے جاری رہنے کے اشارے دیے گئے تھے۔
ایسوسی ایشن نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ حکومت 2021 سے ٹی ٹی ایس (TTS) فیکلٹی کی تنخواہوں کا جائزہ لینے میں ناکام رہی ہے، جس سے اساتذہ میں بددلی اور باصلاحیت افراد کے تعلیمی شعبے سے نکلنے کا رجحان پیدا ہوا ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کو بھی تعلیمی مفادات کے تحفظ اور ضروری فنڈز کی فراہمی میں ناکامی پر جواب دہ ٹھہرایا گیا۔
احتجاجی تحریک کا آغاز 16 جون کو یوم سیاہ منانے سے ہوگا، جس کے بعد 17 جون کو پریس کلب کے باہر اور 19 جون کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پرامن احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔
فاپواسا نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو یہ بحران ملکی تعلیمی نظام کی مکمل تباہی کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔