پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کی خفیہ ایجنسیاں، آئی ایس آئی اور را، مل بیٹھ کر تعاون کریں تو دونوں ممالک میں دہشتگردی میں نمایاں کمی آ سکتی ہے۔ وہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
بلاول نے کہا کہ پاکستان میں بھارت کے مقابلے میں دہشتگرد حملوں کی تعداد زیادہ ہے، اور ان مسائل کا حل صرف الزامات یا جنگ میں نہیں بلکہ مشترکہ تعاون میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جانی و مالی نقصان برداشت کیا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرے۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے 7 مئی کو پاکستان میں کی گئی کارروائی کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا، اور کہا کہ ان حملوں میں عام شہری، عبادت گاہیں، پانی اور بجلی کی تنصیبات نشانہ بنیں، جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد شہید ہوئے۔
بلاول نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے بھارتی حملوں کا جواب عالمی اصولوں کے تحت دیا گیا، اور چھ بھارتی جنگی طیارے مار گرائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اب بھی بھارت کے ساتھ امن، مذاکرات اور دہشتگردی کے خلاف تعاون کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ بھارت بھی سنجیدگی دکھائے۔
ان کا کہنا تھا کہ "ہم امن چاہتے ہیں، ہم کشمیر، پانی اور دہشتگردی جیسے تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، لیکن بدقسمتی سے ایک فریق بات چیت سے بھاگ رہا ہے”۔ بلاول نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین اور انڈس واٹر ٹریٹی جیسے معاہدوں کا احترام کرے۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بھارت نے حالیہ حملے میں اسرائیلی ڈرونز کا استعمال کیا، اور کشمیر میں آبادی کے تناسب کو بدلنے کی بھارتی کوششوں کو فلسطین میں اسرائیلی پالیسیوں سے مشابہت دی۔