ٹیکنالوجی کے ارب پتی ایلون مسک نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے ٹیکس اور اخراجاتی بل پر شدید تنقید کی ہے، اسے "قابلِ نفرت قانون” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ امریکی معیشت کو تباہی کی طرف لے جائے گا۔
یہ بل، جسے ایوانِ نمائندگان نے منظور کیا ہے، بڑے پیمانے پر ٹیکس میں کمی، دفاعی اخراجات میں اضافہ، اور قرض کی حد کو 4 ٹریلین ڈالر تک بڑھانے کا باعث بنے گا۔ اب یہ سینیٹ میں زیرِ غور ہے۔
ایلون مسک نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ یہ بل بجٹ خسارے کو 2.5 ٹریلین ڈالر تک لے جائے گا اور امریکی عوام پر ناقابلِ برداشت قرض لاد دے گا۔ انہوں نے لکھا: "جنہوں نے اس بل کے حق میں ووٹ دیا، ان پر شرم ہے۔” انہوں نے اشارہ دیا کہ وہ آئندہ الیکشن میں ان سیاستدانوں کے خلاف مہم چلا سکتے ہیں۔
یہ بیان ان کی حکومت سے علیحدگی کے بعد پہلا بڑا اختلاف ہے۔ مسک نے 129 دن ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ کام کیا، پھر 31 مئی کو استعفیٰ دے دیا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کارولین لیوٹ نے کہا، "صدر جانتے ہیں کہ ایلون مسک کا بل پر مؤقف کیا ہے۔ یہ ایک خوبصورت بل ہے اور صدر اس پر قائم ہیں۔”
یہ قانون مزید تنازعات کا شکار ہے کیونکہ اس میں 2017 کے ٹیکس کٹوتیوں کو جاری رکھنے، دفاعی بجٹ میں اضافہ اور غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کے لیے فنڈز شامل ہیں۔
مسک کو یہ بھی شکایت تھی کہ فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) نے ان کی کمپنی اسٹارلنک کے ذریعے ایئر ٹریفک کنٹرول کا منصوبہ مسترد کر دیا، جسے مفادات کے ٹکراؤ کی وجہ سے روکا گیا۔
ایک وقت میں ٹرمپ کو 250 ملین ڈالر سے زیادہ چندہ دینے والے ایلون مسک اب کہہ رہے ہیں: “آئندہ الیکشن میں ان تمام سیاستدانوں کو نکال باہر کریں جنہوں نے عوام سے غداری کی۔”