گزشتہ ایک سال کے دوران نصف عالمی آبادی نے ایک اضافی مہینہ شدید گرمی میں گزارا، جو براہ راست انسانی پیدا کردہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے، نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے۔
تحقیق کے مطابق فوسل ایندھن کا مسلسل استعمال دنیا بھر میں صحت اور انسانی بہبود کو نقصان پہنچا رہا ہے، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں اس کے اثرات کم سمجھے جاتے ہیں۔
یہ تجزیہ ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن، کلائمیٹ سنٹرل اور ریڈ کراس ریڈ کریسنٹ کلائمیٹ سینٹر کے سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر کیا، جو عالمی ہیٹ ایکشن ڈے (2 جون) سے پہلے شائع ہوا۔ اس دن کا مقصد ہیٹ اسٹروک اور ہیٹ ایکسہاسشن جیسے خطرات کی طرف توجہ دلانا ہے۔
محققین نے یکم مئی 2024 سے یکم مئی 2025 تک کے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور “انتہائی گرم دن” اُن دنوں کو قرار دیا جو 1991 سے 2020 کے درمیان کسی بھی علاقے کے 90 فیصد ریکارڈ شدہ درجہ حرارت سے زیادہ گرم تھے۔