سینئر اداکار اور معاشرتی مفکر خالد انعم نے حالیہ بیان میں عیدالاضحیٰ کے اصل جذبے کو خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے۔ انہوں نے فریزر میں گوشت محفوظ کرنے کی روایت پر سوال اٹھاتے ہوئے، انسانیت کو اولین ترجیح دینے کا پیغام دیا۔
انہوں نے کہا:
"بغیر فریزر قربانی کا گوشت محفوظ رکھنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ وہ گوشت مستحقین کے گھروں تک پہنچائیں، گوشت قیامت تک خراب نہیں ہوگا۔”
یہ الفاظ ایک روحانی پیغام کے ساتھ ساتھ، معاشرتی شعور کا آئینہ دار بھی ہیں۔
خالد انعم نے واضح کیا کہ قربانی صرف رسم نہیں، بلکہ دوسروں کی زندگی میں آسانی اور خوشی شامل کرنے کا موقع ہے۔ جب گوشت فریزر کی بجائے کسی خالی تھالی تک پہنچتا ہے تو وہ صرف کھانا نہیں، بلکہ محبت، شفقت اور انسانیت کا استعارہ بن جاتا ہے۔
یہ پیغام سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکا ہے، اور دینی علما، سماجی کارکنان، اور عوام الناس میں گہری سوچ پیدا کر چکا ہے۔ اب بہت سے لوگ قربانی کے جذبے کو نئے زاویے سے دیکھنے لگے ہیں ذاتی مفاد کے بجائے اجتماعی فلاح کی سمت۔
خالد انعم کی یہ آواز اُس بڑھتے ہوئے معاشرتی شعور کا حصہ ہے جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اصل حفاظت فریزر میں نہیں، محبت اور سخاوت کے ذریعے دلوں میں ہوتی ہے۔