پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا میں تین مختلف کارروائیوں کے دوران کم از کم نو بھارتی سرپرست دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا ہے، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اتوار کو بتایا۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق، پہلا انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن ڈیرہ اسماعیل خان میں کیا گیا، جہاں جھڑپ کے دوران چار دہشتگرد مارے گئے۔
ٹانک میں کی گئی ایک اور کارروائی میں دو مزید بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا، جبکہ خیبر ضلع کے علاقے باغ میں تیسرے آپریشن میں تین دہشتگرد مارے گئے۔
آپریشنز کے دوران دہشتگردوں کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ہلاک دہشتگرد متعدد دہشتگردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
علاقے کو کلیئر کرنے کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے تاکہ باقی دہشتگرد کو ختم کیا جا سکے۔ سیکیورٹی فورسز بھارتی سرپرست دہشتگردی کا مکمل خاتمہ کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔
یاد رہے کہ طالبان کے افغانستان میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد 2021 سے پاکستان میں خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
تاہم، 2025 کی پہلی سہ ماہی میں سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری دیکھی گئی ہے۔ سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (CRSS) کی رپورٹ کے مطابق، اس مدت میں دہشتگردوں کی ہلاکتوں کی تعداد سیکیورٹی اہلکاروں اور شہریوں کی مجموعی ہلاکتوں سے زیادہ رہی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2024 کی آخری سہ ماہی کے مقابلے میں تشدد کے واقعات میں تقریباً 13 فیصد کمی ہوئی ہے۔
اس کے باوجود خیبر پختونخوا اور بلوچستان بدستور سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ہیں، جہاں مجموعی ہلاکتوں کا 98 فیصد حصہ ہے۔ حملوں کی نوعیت زیادہ جری ہو چکی ہے، جیسے کہ جعفر ایکسپریس کی بے مثال ہائی جیکنگ۔
اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو 2025 کے آخر تک ہلاکتوں کی تعداد 3,600 سے تجاوز کر سکتی ہے، جو اسے پاکستان کے تاریخ کے مہلک ترین سالوں میں سے ایک بنا دے گی۔ صرف بلوچستان میں اس عرصے کے دوران 35 فیصد ہلاکتیں ہوئیں، جبکہ پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں تشدد میں 15 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔