پیو ریسرچ سینٹر کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق، اسلام اس وقت دنیا کا سب سے تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے۔ یہ تحقیق 2010 سے 2020 تک کے عالمی مذہبی اعداد و شمار کا تجزیہ کرتی ہے اور ظاہر کرتی ہے کہ مسلمانوں کی تعداد میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، جو تمام دیگر مذاہب کے مجموعی اضافے سے بھی زیادہ ہے۔ اس کی بڑی وجہ مسلم اکثریتی علاقوں میں بلند شرح پیدائش اور آبادی میں اضافہ ہے۔
یہ رپورٹ، جس کا عنوان پیو کا عالمی مذہبی منظرنامہ ہے، سینٹر کے دنیا بھر میں مذہبی وابستگی کے رجحانات پر مبنی تفصیلی تجزیے کا دوسرا ایڈیشن ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اس دس سالہ عرصے میں عالمی مسلم آبادی میں 34 کروڑ 70 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا، جبکہ عیسائیت جو اب بھی دنیا کا سب سے بڑا مذہب ہے میں 12 کروڑ 20 لاکھ کا اضافہ ہوا، لیکن عالمی آبادی میں اس کا تناسب کم ہوا۔
پیو کے سینئر ڈیموگرافر کونراڈ ہیکٹ کے مطابق، "مسلمانوں کی آبادی میں زیادہ تر اضافہ قدرتی طور پر ہو رہا ہے، یعنی زیادہ مسلمان پیدا ہو رہے ہیں اور کم اموات ہو رہی ہیں یہ تبدیلی مذہب سے نہیں بلکہ شرح پیدائش سے جڑی ہوئی ہے۔”
دوسری طرف، عیسائیت جو اب بھی دنیا کے 2.3 ارب پیروکاروں کے ساتھ سب سے بڑا مذہب ہے (عالمی آبادی کا تقریباً %29)، اپنا عالمی حصہ کھو رہی ہے، خاص طور پر یورپ، شمالی امریکہ، اور اوشیانا جیسے روایتی عیسائی علاقوں میں۔ اس کی بڑی وجہ بالغ عمر میں لوگوں کا مذہب چھوڑنا ہے، جسے مذہبی لاتعلقی (religious disaffiliation) کہا جاتا ہے۔
یہ مطالعہ 201 ممالک کے 2700 ذرائع، جن میں مردم شماریاں اور آبادیاتی سروے شامل ہیں، پر مبنی ہے۔ تحقیق میں زرخیزی، شرح اموات، اور عمر کی تقسیم جیسے عوامل کا بھی جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مسلمان زیادہ تر ان علاقوں میں مرکوز ہیں جہاں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے، جیسے کہ:
مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ: جہاں مسلمان آبادی کا %94.2 ہیں
سب صحارا افریقہ: جہاں مسلمانوں کا تناسب %33 ہے
ایشیا پیسفک علاقہ: جہاں دنیا کے سب سے زیادہ مسلمان بستے ہیں اور یہاں %16.2 اضافہ دیکھا گیا
دوسری جانب، وہ لوگ جو کسی مذہب سے وابستہ نہیں جنہیں عام طور پر "نونز” (nones) کہا جاتا ہے اب دنیا کا تیسرا سب سے بڑا گروہ بن چکے ہیں، جو عالمی آبادی کا %24.2 ہیں۔ یہ گروہ مغربی ممالک میں تیزی سے بڑھا ہے، جہاں بہت سے لوگ جو بچپن میں عیسائی تھے، اب کسی مذہب سے تعلق نہیں رکھتے۔ مثال کے طور پر:
شمالی امریکہ میں "نونز” کی شرح 13 فیصد پوائنٹس بڑھ کر % 30.2 ہو گئی
یورپ میں یہ شرح 6.6 پوائنٹس بڑھ کر %25.3 تک پہنچ گئی
ایشیا پیسفک علاقہ دنیا کی %78 غیر وابستہ آبادی کا گھر ہے، اور صرف چین میں ان میں سے %67 رہتے ہیں
تاہم چین میں مذہبیت کی پیمائش پیچیدہ ہے، کیونکہ وہاں بہت سے لوگ روحانی سرگرمیوں میں مصروف ہوتے ہیں لیکن کسی مخصوص مذہب کی شناخت نہیں کرتے۔
بدھ مت وہ واحد بڑا مذہب ہے جس کی مجموعی تعداد میں کمی آئی اس کی پیروکار تعداد میں 1 کروڑ 90 لاکھ کی کمی ہوئی، خاص طور پر مشرقی ایشیا میں مذہب سے وابستگی کم ہونے کی وجہ سے۔ تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ تعداد بدھ مت کے ثقافتی اور روحانی اثرات کو مکمل طور پر ظاہر نہیں کرتی، کیونکہ بہت سے افراد رسمی طور پر بدھ مت کی شناخت نہیں رکھتے، لیکن اس کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں۔
ہندو مذہب، جو عالمی آبادی کا %14.9 ہے، نے خاص طور پر ہجرت کی وجہ سے نمایاں اضافہ دکھادی
مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ میں %62 اضافہ
شمالی امریکہ میں %55 اضافہ
بھارت دنیا کے %95 ہندوؤں کا گھر ہے
یہودی آبادی، جو اس مطالعے میں شامل سب سے چھوٹا مذہبی گروہ ہے، 2010 سے 2020 تک صرف %6 بڑھی یعنی 1 کروڑ 40 لاکھ سے بڑھ کر 1 کروڑ 50 لاکھ ہو گئی۔ یہودی دنیا کی آبادی کا صرف %0.2 ہیں، جن میں سے %45.9 اسرائیل میں رہتے ہیں — جو کسی بھی ملک میں یہودیوں کا سب سے بڑا تناسب ہے۔
یہ رپورٹ پیو کی جانب سے پہلی بار مذہبی تبدیلیوں پر بھی نظر ڈالتی ہے یعنی لوگ کس طرح اپنے بچپن کے مذہب سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ 117 ممالک کے اعداد و شمار کے مطابق، عیسائیت اس حوالے سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے، کیونکہ بہت سے بالغ افراد جو بچپن میں عیسائی تھے، اب خود کو اس مذہب سے وابستہ نہیں سمجھتے۔
یہ مطالعہ ایک تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی مذہبی منظرنامے کو اجاگر کرتا ہے، جس کی تشکیل میں شرح پیدائش، ہجرت، اور ذاتی عقائد میں تبدیلی جیسے عوامل شامل ہیں اور یہ رجحانات آئندہ دہائیوں میں دنیا بھر کی سماجی ساخت پر گہرا اثر ڈالیں گے۔