یروشلم، (وفا) : جمعہ کی فجر کی نماز کے بعد، قابض اسرائیلی افواج نے مسجد اقصیٰ کو نمازیوں سے زبردستی خالی کروا کر اس کے دروازے بند کر دیے، جو کہ مسلمانوں کے مذہبی مقامات تک رسائی پر اسرائیلی پابندیوں میں ایک نایاب اور تشویشناک اضافہ ہے۔ یہ غیر معمولی اقدام اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف ایک بڑے فوجی آپریشن کے چند گھنٹوں بعد، مغربی کنارے میں مکمل فوجی لاک ڈاؤن کے نفاذ کے دوران سامنے آیا ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق، اسرائیلی پولیس نے فجر کے وقت مسجد اقصیٰ کے احاطے پر دھاوا بولا، نمازیوں کو احاطے سے نکلنے کا حکم دیا اور انہیں وہاں رکنے کے حق سے محروم کر دیا۔ اس کے بعد مسجد کے تمام دروازے بند کر دیے گئے۔ کووِڈ-19 وبا کے دوران لاک ڈاؤن کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ مسجد اقصیٰ کو مکمل طور پر بند کیا گیا ہو، جو خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کی عکاسی کرتا ہے۔
مسجد اقصیٰ کی بندش کے ساتھ ہی اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کیا۔ فوجی چوکیوں اور گیٹوں کو بند کر دیا گیا، اور شہروں، دیہاتوں اور قصبوں کو آپس میں ملانے والی ثانوی سڑکوں کو مٹی کے ڈھیر لگا کر بند کر دیا گیا، جس سے فلسطینیوں کی نقل و حرکت مزید محدود ہو گئی اور بہت سی آبادیاں ایک دوسرے سے کٹ کر رہ گئیں۔
فلسطینی وزارت اوقاف و مذہبی امور نے اسرائیلی اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ (یروشلم) اور مسجد ابراہیمی (الخلیل) کی بندش کو مذہبی آزادی پر کھلا حملہ قرار دیا۔ وزارت نے اسرائیلی افواج پر فلسطین کے دو مقدس ترین اسلامی مقامات کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا اور ان مقدس مقامات کے دفاع اور تحفظ کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزارت نے اپنے بیان میں کہا
"یہ قابل مذمت اقدام مذہبی تقدس کی سنگین خلاف ورزی اور مسلمانوں کے جذبات کو اشتعال دلانے کی ناقابل قبول کوشش ہے۔”
وزارت نے بین الاقوامی اداروں اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی تاکہ فلسطینی عبادت گاہوں پر اسرائیلی جارحیت کو روکا جا سکے اور مذہبی آزادی کے حق کا بین الاقوامی قوانین کے تحت تحفظ کیا جا سکے۔
فلسطینی عوام اسرائیلی افواج کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں بار بار مداخلت اور اس تک رسائی پر پابندیوں کو یروشلم کو یہودیانے (Judaization) اور شہر کی اسلامی و فلسطینی شناخت مٹانے کی وسیع تر پالیسی کا حصہ سمجھتے ہیں۔ حالیہ واقعات اسرائیلی قبضے، غیر قانونی بستیوں کی توسیع، اور فلسطینی حقوق پر منظم پابندیوں سے متعلق طویل عرصے سے جاری شکایات میں ایک اور اضافہ ہیں۔
مکمل لاک ڈاؤن اور مسجدوں کی بندش نے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافے کے خدشات کو جنم دیا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف فوجی کارروائیوں اور مقبوضہ علاقوں میں بغاوت میں اضافہ ہو رہا ہے۔