اداکار دانش تیمور کو اپنی حالیہ کامیاب ڈراموں شیر اور من مست ملنگ کی بلند ناظرین تعداد پر فخر کرنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے، جبکہ ان ڈراموں کے متنازع موضوعات پر عوامی خدشات بڑھ رہے ہیں۔
انسٹاگرام پر، دانش تیمور نے اپنے ڈراموں کی مقبولیت کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ شیر نے 25 ملین اور من مست ملنگ نے 23 ملین سے زائد ویوز حاصل کیے ہیں۔ ان کے پوسٹ کا کیپشن تھا:
"کامیابی کو روشنی کی ضرورت نہیں ہوتی، یہ زور سے اور صاف بولتی ہے۔”
تاہم، ناظرین اور نقادوں نے ان ڈراموں میں پیش کیے جانے والے موضوعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے، خاص طور پر ایسی محبت کی داستانوں پر جو جان لیوا اور جذباتی طور پر زہریلی سمجھی جاتی ہیں۔ خاص طور پر شیر کو اس قسم کے منفی تعلقات کو بڑھاوا دینے والا قرار دیا جا رہا ہے، جس میں دانش تیمور کے کرداروں کا انتخاب بھی زیرِ بحث ہے۔
من مست ملنگ بھی ان مناظرات میں شامل ہے جہاں اس کے کچھ مناظر کو “زبردستی” اور “بہت زیادہ بولڈ” قرار دیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے ایسے مناظر کو سماجی مسائل سے جوڑا، خاص طور پر ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل سے جو ایک ایسے شخص نے کیا جسے اس نے ٹھکرا دیا تھا۔
ایک صارف نے کہا:
"جب زہریلے خیالات کی وجہ سے کوئی لڑکی جان سے جاتی ہے، تب تم ناظرین کی تعداد کا جشن کیسے منا سکتے ہو؟ یہ کامیابی نہیں، استحصال ہے۔ تمہاری بھی بیٹی ہے، ذرا سوچو۔”
یہ تنقید محض ناظرین تک محدود نہیں رہی۔ اداکارہ علینہ عباس شاہ نے بھی دانش تیمور کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے کیریئر پر دوبارہ غور کرنا چاہیے کیونکہ ایسے منفی کرداروں کو رومانس کا روپ دینا غلط پیغام دیتا ہے۔
اگرچہ یہ ڈرامے تجارتی طور پر کامیاب ہیں، لیکن یہ بحث اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پاکستانی تفریحی صنعت اور ناظرین کے درمیان ذمہ دارانہ کہانیاں پیش کرنے کی بڑھتی ہوئی مانگ ہے جو نقصان دہ رویوں کو فروغ نہ دیں۔