عالمی درجہ حرارت میں خطرناک اضافہ متوقع، شدید موسم اور ماحولیاتی تباہی کی وارننگ جاری
دنیا آئندہ پانچ برسوں میں شدید گرمی اور ممکنہ طور پر مہلک موسمی حالات کا سامنا کر سکتی ہے، کیونکہ عالمی درجہ حرارت نئے یا قریب ترین ریکارڈ توڑنے کے راستے پر ہے۔ یہ وارننگ عالمی موسمیاتی تنظیم (WMO) اور برطانیہ کے میٹ آفس کی جانب سے جاری کی گئی ایک نئی مشترکہ رپورٹ میں دی گئی ہے، جو موسمیاتی سائنس کے دو نمایاں ادارے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، اب 70 فیصد امکان ہے کہ دنیا کا اوسط درجہ حرارت آئندہ پانچ برسوں میں عارضی طور پر صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہو جائے گا۔ اس حد سے تجاوز کرنا مہلک ماحولیاتی اثرات کے امکانات کو بڑھا دیتا ہے، جن میں ناقابل واپسی تبدیلیاں شامل ہیں جیسے برفانی چادروں کا ٹوٹنا اور گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا، جو سمندر کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ کر سکتے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آئندہ پانچ برسوں میں کم از کم ایک سال دنیا کا اب تک کا سب سے گرم سال ہو سکتا ہے، جس کا امکان 80 فیصد ہے۔ پہلی بار، سائنس دانوں نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ ایک چھوٹا مگر حقیقی امکان (1 فیصد) موجود ہے کہ عالمی درجہ حرارت عارضی طور پر 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر جائے—یہ وہ حد ہے جسے ماہرین طویل عرصے سے کرۂ ارض کے لیے ایک خطرناک حد قرار دے رہے ہیں۔
کو بیریٹ، ڈپٹی سیکریٹری جنرل نے، WMO صورتحال سنگینی پر زور دیا "ہم نے حال ہی میں مسلسل دس سب سے زیادہ گرم سالوں کا سامنا کیا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ اس نئی رپورٹ میں یہ رجحان کم ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ اس کا اثر معیشت، روزمرہ زندگی، قدرتی نظام، اور پوری زمین پر مزید شدت سے پڑے گا۔”
1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ پیرس معاہدے کی بنیادی حد کے قریب لے جاتا ہے، جس کا مقصد عالمی حدت کو 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے رکھنا ہے۔ بہت سے کمزور ممالک، خاص طور پر چھوٹے جزیرہ نما ریاستیں، اس حد کے نیچے رہنے کو اپنی بقا کا مسئلہ سمجھتی ہیں۔
قطب شمالی (آرکٹک) عالمی اوسط کے مقابلے میں 3.5 گنا زیادہ رفتار سے گرم ہو رہا ہے، خاص طور پر طویل، تاریک سردیوں میں۔ یہ تیز رفتار حدت برف کے مزید پگھلنے، سمندر کی سطح میں اضافے اور دنیا بھر میں موسمیاتی نظام کے بگاڑ کا باعث بن رہی ہے۔
گرمی میں ہر اضافی درجے کے ساتھ شدید موسم کے واقعات جیسے شدید گرمی کی لہریں، موسلا دھار بارشیں، اور طاقتور طوفانوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ان مظاہر کا اثر گزشتہ پانچ برسوں میں واضح طور پر دیکھا گیا ہے، جن میں ہیٹ ویوز، شدید طوفانوں جیسے "سمندری طوفان ہیلین” کے سبب تباہ کن سیلاب شامل ہیں۔
یہ رپورٹ دنیا کے 15 سرکردہ موسمیاتی تحقیقی اداروں کی جانب سے چلائے گئے 200 سے زائد ماڈل تجربات پر مبنی ہے۔ اگرچہ علاقائی سطح پر پیش گوئیاں اتنی درست نہیں ہوتیں، لیکن عالمی سطح پر یہ ماڈل ماضی میں کافی قابلِ اعتماد ثابت ہوئے ہیں۔
2023 میں، زمین نے اب تک کا سب سے گرم سال ریکارڈ کیا، اور پہلی بار سالانہ اوسط درجہ حرارت پیرس معاہدے کی مقرر کردہ 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کی عارضی حد کو عبور کر گیا۔ رپورٹ میں دی گئی پیش گوئیاں بتاتی ہیں کہ یہ صرف آغاز ہے—آئندہ برسوں میں موسمیاتی چیلنجز مزید شدید ہوں گے۔۔