رپورٹ: عائشہ مسعود (کراچی)
نوجوانوں میں ای سگریٹس (ویپنگ) کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ای سگریٹس عام سگریٹس کے مقابلے میں کم نقصان دہ ہیں، لیکن حقیقت میں یہ بھی صحت کے لیے اتنے ہی خطرناک ہیں۔
صحت کے ماہرین کے مطابق، ای سگریٹس بظاہر محفوظ لگتے ہیں، لیکن ان میں نیکوٹین، بھاری دھاتیں اور دیگر مضر کیمیکل موجود ہوتے ہیں، جو نوجوانوں میں لت، سانس کی بیماریاں، اور دیگر صحت کے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔
حالیہ عالمی سروے سے معلوم ہوا ہے کہ لاکھوں نوجوان ای سگریٹس استعمال کر رہے ہیں، جن میں سے بہت سے اس کے عادی ہو چکے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ لت نہ صرف پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ دل کی بیماریوں اور ذہنی دباؤ کا بھی سبب بن سکتی ہے۔
اس خطرناک رجحان سے نمٹنے کے لیے برطانیہ کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ یکم جون 2025 سے سنگل یوز ویپس پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی۔ پاکستان کے ماہرین صحت بھی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ویپنگ پر سخت قوانین بنائے جائیں، خاص طور پر فلیور والے ویپس پر پابندی لگائی جائے جو نوجوانوں کو زیادہ متوجہ کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ای سگریٹس کے استعمال کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے عوام میں آگاہی پیدا کرنا بے حد ضروری ہے۔ اس کے لیے مہمات چلائی جانی چاہییں تاکہ لوگ ویپنگ کے نقصانات کو سمجھ سکیں اور اس سے مکمل طور پر کنارہ کشی اختیار کریں۔