ایک نئی بین الاقوامی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ باقاعدہ ورزش کولون کینسر کے مریضوں میں موت کے خطرے کو 37 فیصد تک کم کر سکتی ہے۔
یہ تحقیق کوئینز یونیورسٹی بیلفاسٹ کی پروفیسر وکی کوائل کی سربراہی میں کی گئی، جس میں 889 مریضوں کو کئی سال تک فالو کیا گیا۔ ان میں سے آدھے مریضوں کو ایک باقاعدہ ورزش پروگرام میں شامل کیا گیا، جبکہ باقی افراد کو صرف صحت مند طرزِ زندگی سے متعلق معلوماتی پمفلٹس دیے گئے۔
یہ ورزش پروگرام کیموتھراپی کے فوراً بعد شروع کیا گیا اور مریضوں کو ہفتے میں تین سے چار بار تیز چلنے، تیراکی یا ڈانس جیسی سرگرمیوں کی ترغیب دی گئی، ہر سیشن تقریباً 45 سے 60 منٹ کا تھا۔ پہلے چھ ماہ مریضوں کو ہفتہ وار رہنمائی دی گئی، جو بعد میں ماہانہ ملاقاتوں میں تبدیل ہوگئی۔
پانچ سال بعد، تحقیق میں شامل 80 فیصد ورزش کرنے والے مریض دوبارہ کینسر سے محفوظ رہے، جبکہ صرف معلومات حاصل کرنے والے گروپ میں یہ شرح 74 فیصد رہی۔ آٹھ سال بعد، ورزش کرنے والے گروپ کے صرف 10 فیصد مریض انتقال کر گئے، جبکہ دوسرے گروپ میں یہ شرح 17 فیصد رہی۔ اس کا مطلب ہے کہ کینسر کی واپسی کا خطرہ 28 فیصد اور موت کا خطرہ 37 فیصد کم ہوگیا۔
ماہرین ابھی تک مکمل طور پر نہیں جانتے کہ ورزش کس طرح فائدہ دیتی ہے، لیکن ان کا خیال ہے کہ یہ ہارمونز، سوزش اور قوتِ مدافعت کے نظام پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق کولون کینسر کے علاج کے طریقے کو بدل سکتی ہے۔ کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ اسی طرح کے پروگرام دوسرے اقسام کے کینسر کے مریضوں کے لیے بھی فائدہ مند ہوسکتے ہیں۔
کولون کینسر دنیا بھر میں کینسر کی سب سے عام اقسام میں شامل ہے۔
عالمی ادارۂ صحت (WHO) اور گلوبل کینسر آبزرویٹری (GLOBOCAN) کے مطابق:
-
کولون کینسر دنیا بھر میں تیسرا سب سے عام کینسر ہے۔
-
صرف 2022 میں دنیا بھر میں کولوریکٹل کینسر کے تقریباً 19 لاکھ نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔
-
یہ دنیا بھر میں کینسر سے اموات کی دوسری بڑی وجہ بھی ہے، جہاں ہر سال تقریباً 9 لاکھ 30 ہزار افراد اس سے جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔