نائب وزیرِاعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت سے بات چیت کیلئے تیار ہے، مگر مجبور نہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ مذاکرات جامع ہونے چاہئیں جن میں دہشتگردی سمیت انڈس واٹرز معاہدے جیسے اہم معاملات شامل ہوں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈار نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے پاکستان کے پانی کو روکنے یا موڑنے کی کوشش کی تو یہ جنگی اقدام تصور ہوگا۔
حالیہ کشیدگی میں بھارت نے معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کر کے پاکستانی حدود میں میزائل حملے کیے، جن میں عام شہری، خواتین، بچے اور فوجی اہلکار جاں بحق ہوئے۔ جواباً پاکستان نے بھارتی فوجی تنصیبات پر حملے کیے اور چھ جنگی طیارے اور ایک ڈرون مار گرایا۔
یہ جھڑپیں 87 گھنٹوں تک جاری رہیں، جنہیں امریکا کی ثالثی میں جنگ بندی کے ذریعے روکا گیا، تاہم تعلقات نچلی سطح پر چلے گئے ہیں۔ ڈار نے کہا کہ بھارت کی سیاسی قیادت کی اشتعال انگیز بیان بازی نے حالات کو مزید بگاڑا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی سفارتی مہم کے تحت بلاول بھٹو کی قیادت میں وفد امریکہ، برطانیہ اور اقوام متحدہ گیا، جس نے دنیا کو پاکستان کا مؤقف پیش کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی ترکی، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کا دورہ کیا اور وہ کل سعودی عرب جا رہے ہیں۔
ڈار نے بتایا کہ اگلے ماہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالے گا، اور بحث کا موضوع ہوگا: بین الاقوامی امن کیلئے کثیرالجہتی اور پرامن تنازعات کا حل۔