امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں شام کے صدر احمد الشرا سے ملاقات کی، جو امریکہ اور شام کے درمیان ایک دہائی سے زائد عرصے بعد پہلا اعلیٰ سطح کا رابطہ ہے۔ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب امریکہ نے اچانک شام پر عائد تمام پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا، جسے ایک بڑی پالیسی تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے۔
سعودی سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر کی جانے والی تصاویر میں ٹرمپ اور الشرا کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی موجودگی میں مصافحہ کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ یہ ملاقات امریکی صدر کی خلیجی عرب ممالک کے ساتھ ہونے والے سربراہی اجلاس سے قبل ہوئی۔
صدر ٹرمپ نے سربراہی اجلاس کے دوران کہا کہ امریکہ شام کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے امکانات کا جائزہ لے رہا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق، صدر ٹرمپ نے شرا سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی ترغیب بھی دی، تاہم اس حوالے سے کوئی حتمی معاہدہ نہیں ہوا۔
پابندیاں ختم کرنے کے فیصلے کو سعودی عرب اور ترکی کی حمایت حاصل رہی۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے اجلاس میں آن لائن شرکت کی، جبکہ ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی اس فیصلے کو سراہا۔ اس موقع پر سعودی عرب نے امریکہ میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور 142 ارب ڈالر کے دفاعی ساز و سامان کی خریداری کا اعلان بھی کیا۔
تاہم امریکی و اسرائیلی حکام کی جانب سے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ شرا کا ماضی متنازع رہا ہے اور ان پر شدت پسند گروہوں سے روابط کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ اگرچہ انہوں نے 2016 میں القاعدہ سے تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم شکوک و شبہات بدستور موجود ہیں۔
صدر الشرا نے دسمبر میں سابق صدر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹا کر حکومت سنبھالی تھی، لیکن ان کی حکومت کو ملک بھر میں مکمل کنٹرول حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ مارچ میں اس وقت صورتحال سنگین ہوگئی جب اسد کے حامیوں نے حکومت کے خلاف کارروائیاں کیں، جن کے جواب میں ہونے والے حملوں میں سیکڑوں شہری، بالخصوص علوی اقلیت، ہلاک ہوئے۔ امریکہ نے ان واقعات کی شدید مذمت کی تھی۔
صدر ٹرمپ کا چار روزہ دورہ مشرق وسطیٰ پر مشتمل ہے، جس کے دوران وہ قطر اور متحدہ عرب امارات کے حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔ دوحہ میں وہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات کریں گے، جہاں قطر کی جانب سے امریکہ میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق قطر ایئرویز، بوئنگ کمپنی سے 100 طیارے خریدنے کا معاہدہ کرے گی۔
ایک علیحدہ پیش رفت میں، وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ قطر نے امریکہ کو ایک لگژری بوئنگ 747-8 طیارہ بطور تحفہ دینے کی پیشکش کی ہے، جسے بعد ازاں ٹرمپ کی صدارتی لائبریری میں شامل کیا جائے گا۔ اس پیشکش پر امریکی سیاستدانوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے بدعنوانی کے تاثر سے جوڑا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ کے اگلے دورے میں وہ ابوظہبی جائیں گے اور امکان ہے کہ وہ ترکی میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان ممکنہ ملاقات میں بھی شرکت کریں، تاہم اس ملاقات کی تصدیق ابھی باقی ہے۔
یہ سفارتی روابط مشرق وسطیٰ میں امریکی پالیسی میں ایک نمایاں تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہیں، خاص طور پر ان ممالک کے ساتھ جو طویل عرصے سے عالمی تنہائی کا شکار رہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ اقدامات علاقائی امن اور تعاون کو فروغ دینے میں کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں۔