گلگت بلتستان (GB) کے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ بدھ کے روز چوتھے دن بھی اپنے احتجاج اور کلاسوں کے بائیکاٹ پر قائم رہے، جس میں وہ اپنی طویل عرصے سے زیر التواء ترقیوں کا مطالبہ کر رہے ہیں اور محکمہ تعلیم کو بحران کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔
اہم اضلاع جیسے ہنزہ، نگر، استور، سکردو، دیامر، گانچھے، شیگر، کھرمنگ اور غذر میں محکمہ تعلیم کے دفاتر کے باہر بڑے احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں دیکھی گئیں، جبکہ گلگت سٹی میں محکمہ تعلیم کے دفتر کے باہر بڑا دھرنا جاری رہا۔
احتجاج کی قیادت ٹیچرز کوآرڈینیشن کمیٹی کر رہی ہے، جس کے باعث معمول کی تدریسی سرگرمیاں معطل ہو گئی ہیں۔ صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے حکومت نے تمام سرکاری اسکولوں میں "اسپورٹس ویک” کا اعلان کیا ہے، جو جمعہ 30 مئی 2025 سے شروع ہو گا اور عید الاضحیٰ کی تعطیلات تک جاری رہے گا، جیسا کہ سرکاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے۔
گلگت بلتستان کے وزیر خزانہ محمد اسماعیل نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ فنڈز کی منظوری کے لیے سمری جلد صوبائی کابینہ میں پیش کی جائے گی تاکہ مسئلے کو حل کیا جا سکے۔ تاہم اساتذہ اپنے مطالبات پر سختی سے قائم ہیں اور تعطل ابھی ختم نہیں ہو سکا۔
یہ بحران ہزاروں طلبہ کی تعلیم کو متاثر کر رہا ہے اور والدین و تعلیمی حلقوں میں تشویش پیدا ہو رہی ہے کہ اس کے طویل مدتی اثرات کیا ہوں گے۔