سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان ہفتے کے روز دمشق پہنچے تاکہ شامی حکام سے اہم اقتصادی بات چیت کی جا سکے۔ ہوائی اڈے پر شام کے عبوری وزیر خارجہ اسعد الشیبانی نے ان کا استقبال کیا۔
یہ دورہ اس بات پر غور کے لیے ہے کہ سعودی عرب کس طرح شام کی جنگ سے تباہ حال معیشت کی بحالی میں مدد کر سکتا ہے۔
سعودی عرب اب شام کی نئی قیادت کی حمایت کر رہا ہے، جو دسمبر 2024 میں بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد سامنے آئی۔ اس دورے سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پر سے اقتصادی پابندیاں ہٹانے کا وعدہ کیا تھا، جس سے معاشی بحالی کی امیدیں بڑھ گئی ہیں۔
شہزادہ فیصل ایک اعلی سطحی سعودی وفد کی قیادت کر رہے ہیں اور وہ شام کے عبوری صدر احمد الشراع سے ملاقات کریں گے۔ بات چیت میں مالی تعاون اور ریاستی اداروں کی بحالی پر غور کیا جائے گا۔ بعد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس بھی ہوگی۔
اس سے قبل فروری میں صدر الشراع سعودی عرب کا پہلا غیر ملکی دورہ کر چکے ہیں، اور گزشتہ ماہ سعودی عرب اور قطر نے شام کا 15 ملین ڈالر کا ورلڈ بینک قرضہ ادا کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
ان کوششوں کے باوجود شام کی معیشت ابھی بھی کمزور ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، 2011 سے 2024 تک شام کو جی ڈی پی میں 800 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ یہ شہزادہ فیصل کا 2025 میں شام کا دوسرا دورہ ہے، جو سعودی عرب کی خطے میں استحکام اور ترقی میں دلچسپی ظاہر کرتا ہے۔